اپوزیشن نے اپنے اراکین قومی اسمبلی کو حکومتی پیکج کے حق میں ووٹ ڈالنے سے خبردار کردیا

🗓️

اسلام آباد: (سچ خبریں) تین اہم اپوزیشن جماعتوں نے اپنے اراکین کو متنبہ کیا کہ اگر وہ مجوزہ آئینی پیکیج کے حق میں ووٹ دیں گے تو انہیں ڈی سیٹ کیا جاسکتا ہے، پیکیج میں مبینہ طور پر ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں تین سال کا اضافہ کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-ایم) کے اعلیٰ حکام نے الگ الگ بیانات میں واضح کیا ہے کہ ترمیم کی حمایت کرنے والے ان کی جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اپوزیشن جماعتوں کے قومی اسمبلی میں کل 91 نشستیں ہیں، پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) 80، جے یو آئی (ف) 8 جبکہ بی این پی-ایم، مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پاس ایک، ایک نشست ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل کے صدر اختر مینگل نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت آئینی ترمیم کی مخالفت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کسی بھی حکومتی یا پرائیویٹ پیش کیے جانے والے آئینی ترمیمی بل کی حمایت نہیں کرے گی۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جے یو آئی (ف) سمیت کوئی بھی اپوزیشن جماعت آئین سے متصادم یا جمہوریت کو نقصان پہنچانے والی قانون سازی کی حمایت نہیں کرے گی، مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی (ف) اپوزیشن کا حصہ رہے گی۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ان کی پارٹی کا کوئی بھی رکن ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کے حوالے سے آئینی ترمیم پیش کیے جانے کی افواہیں گرم ہیں جہاں حکومت نے ترمیم کی منظوری کے لیے درکار اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس آج شام صرف ایک گھنٹے کے وقفے کے ساتھ طلب کیے گئے ہیں، پارلیمنٹ کا ہفتے کے آخر میں اجلاس بلانا غیر معمولی ہے کیونکہ عام طور پر بجٹ سیشن یا کسی حساس مسئلے کے لیے اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔

اگرچہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے باضابطہ طور پر جاری کیے گئے ایجنڈے میں ترمیم کا کوئی ذکر شامل نہیں ہے، لیکن اس طرح کی چیزیں عام طور پر ایک ضمنی ایجنڈے کے حصے کے طور پر ایوان کے سامنے رکھی جاتی ہیں۔

حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے اپنے اراکین کو وفاقی دارالحکومت میں ہی رہنے کی ہدایت کر رکھی ہیں تاکہ قانون سازی کے لیے دونوں ایوانوں میں ان کی موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

مشہور خبریں۔

امریکہ کی طاقت اور بیجنگ واشنگٹن تعلقات پر اس کے اثر

🗓️ 25 جنوری 2023سچ خبریں:امریکی کانگریس کے ریپبلکنز کے لیے نیا سال اس ملک کے

جو بائیڈن کو پیچھے دھکیلنے کے لیے امریکہ میں صیہونی منصوبہ

🗓️ 29 اکتوبر 2021سچ خبریں: ٹرمپ سنچری ڈیل ایک خالصتاً صہیونی منصوبہ تھا جسے ریاستہائے

شیخ حسینہ کو کرسی سے اتارنے والے تین طالبعلم کون ہیں؟

🗓️ 7 اگست 2024سچ خبریں: بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے 16 سالہ اقتدار کا

صدارتی امیدوار محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کا الزام، احتجاج کی کال دیدی گئی

🗓️ 4 مارچ 2024کوئٹہ: (سچ خبریں) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے اپنے قائد محمود خان اچکزئی کے

صہیونی مظاہروں کی سونامی؛ نافرمانی کی ایک عظیم لہر کا اشارہ

🗓️ 21 اپریل 2025سچ خبریں: گزشتہ چند دنوں سے صہیونیوں میں احتجاجی درخواستوں کی ایک

حزب اللہ کی فوجی تیاری ہمارے لیے اہم چیلنج ہے:صیہونی میڈیا

🗓️ 29 مئی 2023سچ خبریں:عبرانی زبان کے ایک اخبار نے صیہونی حکومت کی سکیورٹی سروسز

سعودیوں کے ہاتھوں صیہونیوں کو ایک اور جھٹکا

🗓️ 20 جون 2023سچ خبریں:اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے داخلی سلامتی کے مشیر، زاچی

اپوزیشن احتجاج اور مارچ کا شوق بھی پورا کر لے: وزیر خارجہ

🗓️ 8 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے