اسلام آباد:(سچ خبریں) الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے لیے حتمی تاریخ کا اعلان نہ کیے جانے پر بڑھتی ہوئی تنقید کے پیش نظر الیکشن کمیشن کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایسا کرنا ’تکنیکی طور پر ممکن نہیں‘ تھا۔
عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے دلیل دی کہ انتخابات کی تاریخ کا باضابطہ اعلان باقاعدہ مراحل کا ایک سلسلہ شروع کر دے گا جس کے لیے انتخابات سے قبل مخصوص ٹائم لائنز پر عمل کرنا ہوگا۔
اس جواز کی وضاحت کرتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 57 کے تحت پولنگ کی تاریخ کے اعلان کے بعد انتخابی شیڈول جاری کیا جانا چاہیے، جو پورے انتخابی عمل کو متحرک کرتا ہے۔
اس میں کاغذات نامزدگی جمع کرنا، ان کی جانچ پڑتال اور ان کے قبول یا مسترد ہونے پر فیصلے اور اپیلیں شامل ہیں، ہر مرحلہ ایک مقررہ ٹائم لائن کے تحت مکمل کرنا ہوتا ہے۔
دوسری جانب ’پتن‘ اور ’کولیشن 38‘ (سول سوسائٹی کی 150 سے زیادہ تنظیموں اور مزدور یونینوں کی ایک باڈی) نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے اگلے عام انتخابات کے بارے میں انتہائی مبہم بیان دے کر موجودہ غیر یقینی کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا بیان آئین کے آرٹیکل 48 (5 اے) کی خلاف ورزی ہے، جو صدر کو پابند کرتا ہے کہ وہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز کے اندر عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔
انہوں نے ’گہرے دکھ کے ساتھ‘ اس بات پر افسوس کا بھی اظہار کیا کہ الیکشن کمیشن نے یوٹرن لے کر اور اعلیٰ عدالتوں کے احکامات کی خلاف ورزی کرکے اپنی ساکھ اور عوام کے اعتماد کو ختم کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پہلے 14 مئی کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات کرانے سے انکار کر دیا تھا اور اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات بھی پولنگ سے محض 3 روز قبل منسوخ کر دیے تھے، اس اقدام سے الیکشن کمیشن نے ’فورتھ اسٹریٹجک پلان‘ اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 اور 103 کے تحت طے شدہ اپنے ہی اہداف کی خلاف ورزی کی۔
’پتن‘ اور ’کولیشن 38‘ کے مشترکہ بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ مردم شماری کے عمل میں تاخیر عام انتخابات میں تاخیر کے لیے کی گئی۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن 2023 کی مردم شماری کے ناقص نتائج کو حلقہ بندیوں کے لیے استعمال نہ کرے اور اس کے بجائے نومبر میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کو آرٹیکل 48 (5 اے) کے مطابق انتخابات کرانے کا حکم دے، ہم الیکشن کمیشن سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اعتماد بڑھانے کے لیے اقدامات کرے تاکہ انتخابات سازگار ماحول میں ہوں۔
بیان کے اختتام میں کہا گیا کہ آرٹیکل 218 کے تحت یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائے، اس کے لیے ہر ایک کے پاس لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے اور اس کے لیے انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل تمام سیاسی قیدیوں کو آزاد ہونا چاہیے۔