اسلام آباد:(سچ خبریں) الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو 14 مارچ تک انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی مہلت دے دی۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے کے کیس کی سماعت کی۔
مسلم لیگ (ن) کے وکیل احسن جہانگیر خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم بننے کے بعد شہباز شریف کی مصروفیات بڑھ گئی ہیں اس لیے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے میں تاخیر ہوئی ہے۔
ممبر خیبرپختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ خان نے ریمارکس دیتے ہوۓ کہا کہ ہم آپ کو کب سے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا کہہ رہے ہیں، کیوں نہ آپ سے پارٹی نشان واپس لے لیا جاۓ۔
مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے کہا کہ ہمیں 31 جنوری تک وقت دیا جاۓ، جس پر ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے مسلم لیگ (ن) کے وکیل سے پوچھا کہ اگر آپ 31 جنوری تک الیکشن نہ کروا سکے تو آپ سے پارٹی نشان واپس لے لیں گے۔
احسن جہانگیر نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم الیکشن کروائیں گے لیکن انتخابی نشان واپس نہ لیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ ایسے شخص کو پارٹی صدر نہیں ہونا چاہیے جو اتنا مصروف ہو کہ انٹرا پارٹی الیکشن ہی نہ کروا سکے ۔
چیف الیکشن کمشنر نے مسلم لیگ (ن) کو 2 ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ 14 مارچ تک انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں۔
خیال رہے کہ 21 مئی 2022 کو الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ (ن) میں انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کی آخری تاریخ 22 مارچ 2022 تھی تاہم مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر تاریخ میں 14 مئی 2022 تک توسیع کی گئی، قانون کے مطابق پارٹی کو 21 مئی تک الیکشن کمیشن کو سرٹیفکیٹ جمع کرانا ہوتا ہے۔
پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات احمد جواد نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ آخری انٹرا پارٹی انتخابات جون 2017 میں ہوئے تھے اور منتخب عہدیداروں کی 5 سالہ مدت تقریباً ایک سال بعد ختم ہو جائے گی۔
الیکشن ایکٹ کی دفعہ 208 کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو متعلقہ سیاسی جماعت کے آئین کے مطابق وقتاً فوقتاً وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر (جہاں بھی قابل اطلاق ہو) عہدیداروں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ ایکٹ کے سیکشن 208 (1) میں کہا گیا ہے کہ بشرطیکہ 2 انتخابات کے درمیان مدت 5 سال سے زیادہ نہ ہو۔
قانون کے تحت سیاسی جماعت کو اپنے مرکزی عہدیداروں اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تازہ ترین فہرست اپنی ویب سائٹ پر شائع کرنا اور یہ فہرست اور اس کے نتیجے میں ہونے والی کسی بھی تبدیلی کو الیکشن کمیشن کو بھیجنا بھی ضروری ہے۔
دریں اثنا الیکشن کمیشن نے گزشتہ سال انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکامی پر مسلم لیگ (ن) اور دیگر 11 سیاسی جماعتوں کو حتمی شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔