?️
راولپنڈی (سچ خبریں) نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغان امن عمل کے بہت سے پہلو ہیں اور اس وقت یہ ایک انتہائی اہم مرحلے پر ہے اور ہر کوئی یہ سمجھتا ہے۔انہوںنے کہاکہ جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو پاکستان نے پوری خلوص نیت سے اس امن عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے جس میں یقیناً دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی شامل رہے ہیں لیکن پاکستان کا ایک کلیدی کردار رہا ہے۔
انہوںنے کہاکہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اس امن عمل میں سہولت کار رہا ہے اور ابھی بھی یہ کردار ادا کررہا ہے لیکن ضامن نہیں ہے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اس امن عمل کا انحصار مختلف افغان دھڑوں پر ہے جنہوں نے آپس میں بات کر کے خود اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے افغانستان کو آگے کیسے لے کر جانا ہے لہٰذا ہمارا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ اس امن عمل کی قیادت افغان کو ہی کرنی چاہیے، ہم اسی کے لیے کوشاں ہیں اور کوشش کرتے رہیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلے 20 سالوں میں افغان نیشنل آرمی پر بہت اخراجات ہوئے ہیں اور امریکا نے ان کی تربیت کی ہے، افغانستان میں یہ نیشنل آرمی بھرپور تعداد میں موجود ہے جبکہ ان کی فضائیہ بھی ہے لیکن ابھی تک ان کی حکمت عملی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اہم شہروں کے حوالے سے زیادہ فکرمند ہیں۔گزشتہ روز طالبان کی جانب سے افغانستان کے 85فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ طالبان افغانستان کے 45 سے 50 فیصد حصے پر قبضہ کر چکے ہیں لیکن 85 فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ مبالغہ آرائی پر مبنی نظر آتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ امریکا افواج کا انخلا کا عمل جاری ہے اور 31 اگست تک یہ عمل مکمل ہو جائے گا لیکن افغانستان کے مسئلے کا حل خطے میں موجود ممالک کو ہی اپنی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر نکالنا ہو گا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اکثر افغانستان کے مسائل کا ذمے دار پاکستان کو قرار دیا جاتا ہے، افغان حکومت بھی یہی الزام عائد کرتی رہی ہے لیکن فوجی کی حیثیت سے میرا ماننا ہے کہ افغان نیشنل آرمی پر جتنے اخراجات کیے گئے ہیں تو انہیں اپنے ملک میں پیدا ہونے والے ان حالات کا خود سامنا کرنا چاہیے اور ان میں یہ استعداد ہونی چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں طالبان برسر اقتدار آتے بھی ہیں تو یہ افغانستان کے عوام کا اپنا فیصلہ ہو گا اور اس میں باہر سے کوئی ہدایات نہیں دے رہا، یہ فیصلہ افغانیوں کا اپنا ہو گا جبکہ اگر ان کی فوج بھی اسی نتیجے پر پہنچتی ہے تو یہ بھی ان کا اپنا فیصلہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ ہم نے مخلصانہ انداز میں اس امن عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے، ہم نے بار بار کہا ہے کہ افغانستان میں ہمارا کوئی پسندیدہ فریق نہیں، یہ افغان عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں کیسی حکومت بنانی ہے، اگر کوئی ڈیڈلاک ہے تو ہم آج بھی اسے حل کرانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہم بھی ایک حد تک جا سکتے ہیں اور اس سے آگے فیصلے انہوں نے خود لینے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بندوق مستقبل کا فیصلہ نہیں کر سکتی، بندوق نے گزشتہ 20سال میں فیصلہ نہیں کیا تو آگے کیا فیصلہ کرے گی، طالبان کی حالیہ پیش قدمی محض ایک جارحانہ مرحلہ ہے لیکن بہرحال فیصلہ بیٹھ کر ہی کرنا ہو گا ورنہ یہ عمل خانہ جنگی اور جنگ میں بدل جائے گا جس میں کسی کا بھی بھلا نہیں ہے۔افغانستان میں خانہ جنگی کے امکانات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود تمام دھڑوں نے گزشتہ 20سال میں جو تشدد دیکھا ہے تو خود بھی اس سے تنگ آ چکے ہوں گے۔
انہوںنے کہاکہ موجودہ حالات میں مہاجرین کی پاکستان آمد اور ان کے ساتھ دہشت گردوں کی آمد کے خدشات موجود ہیں لیکن ہم نے بہت عرصہ پہلے پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی اور مینجمنٹ میں اضافہ کرنا شروع کردیا تھا جبکہ ہم نے 2ہزار 611 کلومیٹر طویل پاکستان افغان سرحد کے 91فیصد حصے پر باڑ لگا لی ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اگر افغانستان میں خانہ جنگی ہوئی تو مہاجرین پاکستان آ سکتے ہیں، پہلے بھی اسی وجہ سے بڑی تعداد میں مہاجرین پاکستان آئے تھے، ہم اس کے لیے تیار ہیں اور اس حوالے سے اقدامات کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ افغانستان میں داعش اور تحریک طالبان پاکستان جیسے گروپس بیٹھے ہوئے ہیں اور گاہے بگاہے پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کرتے رہتے ہیں اور باڑ لگانے کے دوران بھی وہاں سے ہم حملے ہوئے جس میں شہادتیں ہوئیں اور افغان حکومت کے ساتھ اس مسئلے کو اٹھایا ہے۔آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ کا سیکیورٹی کا طریقہ کار بہت بہتر ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم اس صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب رہیں گے۔
انہوںنے کہاکہ اگر افغانستان میں تشدد بڑھا تو مہاجرین کے آنے کا بھی خدشہ ہو گا اور اس حوالے سے وزارت داخلہ نے کافی منصوبہ بندی بھی کی ہے لیکن عالمی برادری اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس پر مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف بہت واضح ہے کہ ہم نے اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال ہونے دینا ہے اور ہی دوسری طرف سے غیرضروری لوگوں کو یہاں آنے دینا ہے لیکن سرحد پر جس طرح سے ہم نے انتظامات کیے، دوسری جانب سے بھی اسی طرح کے انتظامات ہونے چاہیے تھے جو بدقسمتی سے انہوں نے نہیں کیے۔
ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ امریکی سے تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ وہ افغانستان سے ذمے دارانہ انخلا کرے جس کا یہ مطلب تھا کہ اقدار کی پرامن طریقے سے منتقلی ہو چکی ہو اور اس کے بعد وہ نکلیں لیکن انخلا تھوڑا جلدی ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ امریکا کو اڈے دینے کی ضرورت ہے اور نہی ہی اس کا سوال پیدا ہوتا ہے اور خطے کی طاقتیں اگر بیٹھ کر بات کریں تو وہ اس مسئلے کو حل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی افغانستان میں سرمایہ کاری نیک نیتی پر مبنی ہوتی تو انہیں آج جس قدر مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ نہیں کرنا پڑتا، ان کی تمام تر کوشش اس بات پر تھی کہ وہ افغانستان میں اپنے قدم جما کر پاکستان کو نقصان پہنچا سکے لیکن آج ان کو وہ تمام تر سرمایہ کاری ڈوبتی نظر آ رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کو یہ سمجھ آ چکی ہے کہ پاکستان نے پوری کوشش کی ہے کہ افغانستان کا مسئلہ تشدد کے بغیر اور افغان عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہوسکے۔
مشہور خبریں۔
صہیونی فوجیوں کا فلسطینی قیدیوں کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک
?️ 15 فروری 2024سچ خبریں:بین الاقوامی معاہدوں میں کہا گیا ہے کہ زیر حراست افراد
فروری
سعودی فضائی حدود صیہونیوں کے لیے کھلی، یمنیوں کے لیے بند؛انصاراللہ
?️ 3 فروری 2022سچ خبریں:یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے امریکیوں اور اسرائیلیوں
فروری
اقوام متحدہ میں صیہونیت مخالف چھ قرارداد ہوئیں منظور
?️ 11 نومبر 2021سچ خبریں : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے صیہونی حکومت کے خلاف چھ
نومبر
تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے، چیف جسٹس
?️ 4 اکتوبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال
اکتوبر
پاکستان، آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کا شیڈول طے پاگیا
?️ 1 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کی جانب سے 3 ارب ڈالرز کا
مئی
خواتین کے عالمی دن پر سیاسی اشارے؛ یورپ میں صنفی تشدد کی تلخ حقیقت
?️ 10 مارچ 2025سچ خبریں: ہر سال، جیسے جیسے خواتین کا عالمی دن قریب آتا
مارچ
کویت کے امیر نے پارلیمنٹ کو منحل کیوں کیا؟
?️ 11 مئی 2024سچ خبریں: کویت کے امیر مشعل الاحمد الجابر الصباح نے جمعہ کی شام
مئی
فلسطینی نوجوان کا اسرائیلی فوجیوں پر حملہ، دو صہیونی فوجی زخمی ہوگئے
?️ 25 مئی 2021مقبوضہ بیت المقدس (سچ خبریں) ایک فلسطینی نوجوان نے اسرائیلی دہشت گرد
مئی