اسلام آباد(سچ خبریں) دفتر خارجہ نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے عالمی برادری کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں ، امن ، ترقی اور استحکام کے مشترکہ مقاصد کو مزید آگے بڑھانے کے لئے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن ترقی اور استحکام کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
خیال رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سے پاکستان عالمی برادری کے ساتھ گہرے روابط قائم کیے ہوئے ہے اور دنیا کے متعدد عالمی رہنما وزیراعظم عمران خان یا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے گفتگو کرچکے ہیں۔اس بات چیت کا زیادہ تر حصہ غیر ملکیوں اور خطرات کے شکار افغان شہریوں کو کو افغانستان سے نکالنے پر مرکوز رہا۔
پاکستان کی مدد سے دنیا کے تقریباً 38 ممالک سے تعلق رکھنے والے کم و بیش12 ہزار افراد کو افغانستان سے نکالا گیا۔عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان کی انخلا کے لیے فراہم کردہ سہولت کو عالمی رہنماؤں اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہوں نے بڑے پیمانے پر تسلیم کیا۔
چنانچہ اب جبکہ انخلا کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے تو توجہ مستقبل کی افغان حکومت، اس کی پہچان، بڑھتے ہوئے انسانی بحران اور امن و استحکام کے امکانات کی جانب ہے۔برطانوی سیکریٹری برائے خارجہ، کامن ویلتھ اور ترقیاتی امور، ڈومینک راب افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستانی قیادت سے بات چیت کے لیے اس وقت پاکستان کے دو روزہ دورے پر موجود ہیں۔
دوسری جانب امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک اے ملی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات کی۔امریکی جنرل کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق سینئر رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور بشمول پاکستان اور خطے کے موجودہ سیکیورٹی ماحول پر تبادلہ خیال کیا۔پاکستان دنیا پر مسلسل زور دے رہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ رابطہ برقرار رکھے اور ساتھ ہی اس مرحلے پر افغانستان کو نظر انداز کرنے کے حوالے سے خبردار بھی کررہا ہے۔