اسلام آباد: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بنیادی شرح سود میں 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے 17.5 فیصد مقرر کرنے کا اعلان کر دیا۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج پالیسی ریٹ کو 200 بیسس پوائنٹس سے کم کرکے 17.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مزید کہا کہ مہنگائی کو متاثر کرنے والے مختلف عوامل کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
بیان کے مطابق کمیٹی نے حقیقی شرح سود کا نمایاں طور پر مثبت ہونے کا اندازہ لگایا، جس کے نتیجے میں درمیانی مدت کے دوران مہنگائی 5 سے 7 فیصد تک لانے کے ہدف اور میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
شرح سود کے فیصلے پر اقتصادی اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے گہری نظر رکھی جا رہی تھی، اگرچہ بہت سے مالیاتی ماہرین شرح سود میں معمولی کمی کی پیش گوئی کی لیکن کاروباری برادری ترقی کو تیز کرنے کے لیے بہت زیادہ کمی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مالیاتی ماہرین 150 بیسس پوائنٹس کی کمی کی توقع کر رہے ہیں، تاہم کچھ نے 200 بیسس پوائنٹس تک تنزلی کی پیش گوئی کی ہے، لیکن صنعتی رہنماؤں نے اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے 500 بیسس پوائنٹس کی کمی کا مطالبہ کیا۔
حکومت نے بارہا کہا ہے کہ انٹریشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) سے حاصل کیا گیا 7 ارب ڈالر کا قرض آخری ہوگا، بشرطیکہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط وقت پر پوری ہو جائیں۔
مالیاتی ماہرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ وزارت خزانہ کے ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ شرح سود میں تنزلی توقعات سے کم رہنے کا امکان ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا مقصد افراط زر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے 200 بیسس پوائنٹس سے زیادہ کی کمی نہیں کرنا چاہتا۔
اس سے قبل شرح سود 19.5 فیصد تھی جبکہ افراط زر کی شرح اگست میں 9.6 فیصد ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں حقیقی شرح سود 10 فیصد تک پہنچ گئی تھی اور اس نمایاں فرق کی وجہ سے شرح میں نمایاں کمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مالی سال 2024 کے پورے عرصے کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود کو 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر برقرار رکھا تھا جبکہ حالیہ مہینوں میں اس شرح میں لگاتار 2 دفعہ کمی کی گئی تھی، جس میں ابتدائی طور پر 150 بیسس پوائنٹس اور پھر 100 بیسس پوائنٹس کی کٹوتی کی گئی جس کی وجہ سے کل کمی 2.5 فیصد پوائنٹس تک پہنچ گئی تھی۔