لاہور (سچ خبریں) چند روز قبل وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی وفاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے ملکی سیاست میں ہلچل مچا دینے والا بیان جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر وزیر اعظم عمران کو کام نہ کرنے دیا اور ان کے کام میں رکاوٹ ڈالی دی تو وہ اسمبلیاں توڑ دیں گے۔
سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے اسمبلیاں توڑے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ صورتحال پی ٹی آئی کے اندر پیدا ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں پیدا ہوئی جہانگیر ترین نے چالیس کے قریب ارکان اسمبلی کو اپنے ساتھ کھڑا کر کے بتا دیا کہ طاقت کا سرچشمہ اب ان کا گروپ ہے۔اگر ان کے گروپ نے پی ٹی آئی سے ناطہ توڑا تو پنجاب حکومت قائم رہ سکے گی نا وفاقی حکومت۔
مجیب الرحمن شامی نے مزید کہا کہ وزیراعظم اسمبلیاں توڑ سکتے ہیں کا پیغام بھی پی ٹی آئی کے باغی ارکان کے لئے ہے۔میرا خیال ہے یہ دھمکی ہے لیکن اسے عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکتا۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا ہے کہ اسد عمر کی اسمبلیاں توڑنے سے متعلق بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔عمران خان اسمبلیاں توڑنے نہیں کرپٹ مافیا کی کمر توڑنے آئے ہیں۔
جبکہ وفاقی وزیر کے اس بیان پر سینئر صحافی و تجزیہ کاری سلیم بخاری کی جانب سے ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مختلف حلقوں میں یہ بات پہلی ہی کی جا رہی ہے کہ وزیراعظم اسمبلیاں توڑ سکتے ہیں، تاہم اب پہلی مرتبہ حکومتی صفوں سے بھی یہ بات کر دی گئی ہے۔ سلیم بخاری کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے یہ پیغام مقتدر حلقوں کو دیا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر انہیں ہٹانے کی کوشش کی گئی تو پھر وہ جاتے جاتے اسمبلیاں بھی توڑ جائیں گے۔
اسمبلیاں ٹوٹ گئیں تو پھر نئے انتخابات کروانا پڑیں گے۔ نئے انتخابات ہوئے تو پنجاب میں مسلم لیگ ن کلین سوئپ کر جائے گی۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے آئندہ الیکشن میں نظریاتی کارکنوں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ عمران خان نے جہانگیرترین ہم خیال گروپ کی سوچ اور سیاست کو دیکھ کر اپنے ماضی کے فیصلوں کو غلط قرار دیا ہے۔