🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں)بہ ظاہر سست روی سے شروع ہونے والے اس دن کا اختتام تنقید پر ہوا۔ موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کی وجہ سے جہاں رپورٹنگ محدود رہی، وہیں پولنگ کے عمل میں تاخیر اور انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں بھی رپورٹ ہوئیں۔
اللہ کا شکر ہے کہ 8 فروری کو کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ رپورٹ نہیں ہوا اور بیشتر مقامات پر پولنگ کا عمل کسی رکاوٹ کے بغیر اپنے اختتام کو پہنچا۔ گو کہ اب صرف ووٹوں کی گنتی اور کامیاب امیدواروں کا اعلان ہونا باقی ہے۔ مکمل اور حتمی نتائج آنے کے بعد ہی ہمیں علم ہوسکے گا کہ ان تاریخی انتخابات میں کتنے فیصد لوگوں نے اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کیا۔
جب تک مکمل منظرنامہ ہمارے سامنے نہیں آتا، آئیے 8 فروری کی چند جھلکیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
یہ انتخابات کئی اہم وجوہات کی بنا پر انتہائی اہمیت کے حامل تھے۔ ہمارا ملک اس وقت بدترین معاشی اور سماجی چیلنجز کا سامنا کررہا ہے جن کا مقابلہ صرف ایسی حکومت کرسکتی ہے جنہیں اپنے فیصلوں میں عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہو۔ غیرملکی امداد پر انحصار کے پیش نظر پاکستان کا سماجی طور پر مستحکم ہونا بھی ضروری ہے تاکہ قرض دہندگان اور سرمایہ کاروں کو اپنے فیصلوں پر تحفظ کا احساس ہو۔ جہاں ملک میں بہت سی قوتوں کے درمیان رسہ کشی جاری ہے، ایسے میں ہم الیکشن کے انعقاد کو خوش قسمتی کہہ سکتے ہیں کیونکہ انتخابات تو پچھلے سال سے التوا کا شکار تھے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے لیے یہ ضروری تھا کہ انتخابی امیدواروں کو کسی طرح کی پابندیوں کے بغیر انتخابی مہم چلانے دی جائے، انتخابی میدان کو شفاف اور غیر متنازع مقابلے کے لیے تیار کیا جائے، ملک کی بالغ آبادی کو آزادانہ طور پر اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے میں مدد دی جائے، ووٹوں کی شفاف گنتی کروائی جائے اور یہاں ان کا کام ختم ہوجاتا ہے۔
لیکن تاریخ گواہی دے گی کہ عام انتخابات 2024ء میں الیکشن کمیشن اپنی تمام ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکام رہا۔
کوئی نہ کوئی بہانہ کرکے بار بار انتخابات کو مؤخر کرنے سے لےکر گنتی کے عمل کی ساکھ کو محفوظ بنانے میں ناکامی تک، الیکشن کمیشن نے ایک ایسے انتخابات کا اہتمام کرکے اپنے مینڈیٹ سے غداری کی جنہیں تاریخ میں تمام غلط وجوہات کی بنیاد پر یاد رکھا جائے گا۔ ایسے میں مایوس نہ ہونا مشکل ہے۔ جتنی بار الیکشن کمیشن نے آئین کی ’آزاد اور منصفانہ‘ شرط کو ڈھال بنا کر ’جب تک تیاری نہیں ہوجاتی‘ تب تک روکنے کا جواز پیش کیا، گمان ہوا کہ جب انتخابات کا بلآخر انعقاد ہوگا تو ان کی ساکھ پر کوئی سوال کھڑا نہیں ہوگا۔
ظاہر ہے الیکشن کمیشن کو اکیلا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔
نگران حکومت اور پوری ریاستی مشینری اس کی ساکھ کو متاثر کرنے میں برابر کی حصہ دار ہے۔ ان کے اقدامات نے سیاسی پولرائزیشن کو بدتر کیا جبکہ انہیں یہ بھی نہیں پتا تھا کہ کن حدود کو عبور نہیں کرنا چاہیے۔ نتیجتاً انتخابات اپنے انعقاد سے قبل ہی تنازعات کی زد میں آگئے۔ یہ تو پہلے ہی واضح ہوچکا کہ یہ انتخابات ملک کے سیاسی بحران کا حل ثابت نہیں ہوں گے۔ خوف سے اختلاف رائے کو دبانے کے ہتھکنڈوں کے استعمال سے ممکنہ طور پر قوم بحران اور عدم استحکام کی صورتحال سے دوچار رہے گی۔ یہ شرمناک بات ہے کہ اتنے اہم ترین موقع کو لاپروائی سے ضائع کردیا گیا۔
مشہور خبریں۔
چینی لڑاکا اور امریکی جاسوس طیارے کے درمیان براہ راست گفتگو
🗓️ 25 فروری 2023سچ خبریں:واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی کی گہرائی کا انکشاف اس
فروری
اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر 22 اگست کا جلسہ ملتوی کیا، عمران خان
🗓️ 10 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف
ستمبر
امریکی میزائل ڈویلپمنٹ پروگرام کے سینئر ڈائریکٹر کی برطرفی
🗓️ 27 جون 2024سچ خبریں: امریکی فضائیہ کے ایک اہم میزائل ڈیولپمنٹ پروگرام کے ڈائریکٹر کو
جون
امریکہ کا 14 چینی کمپنیوں کو اپنی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا اعلان
🗓️ 9 جولائی 2021سچ خبریں:امریکی حکومت جمعہ کی صبح 10 سے زائد چینی کمپنیوں کو
جولائی
وفاقی حکومت کے ملازمین کے ہاؤس رینٹ میں 45 فیصد کا اضافہ
🗓️ 23 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے اپنے گریڈ ایک سے 22
ستمبر
کورونا: مزید 137 مریض جان کی بازی ہار گئے
🗓️ 20 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) کورونا وائرس روزانہ سیکڑوں افراد کی جانیں لے رہا
اپریل
افغانستان کا مسئلہ فوج سے حل نہیں ہوگا:وزیر خارجہ
🗓️ 24 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ترکی میں سہ فریقی
اپریل
دشمن کو اپنے اسیروں کے انجام کی کوئی پرواہ نہیں
🗓️ 21 دسمبر 2023سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر رکن اسامہ حمدان
دسمبر