نیو یارک: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کردیں،عالمی مالیاتی بورڈ کی کچھ کچھ شرائط کا تعلق چین سے تھا، چین نے دوبارہ ہاتھ پکڑا اور ماضی کی طرح تعاون کیا، چینی قیادت، سعودی عرب اور یو اے ای کا شکر گزار ہوں ان کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا.
نیویارک میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام پائیدار ترقی کے اہداف پر ایس ڈی جی مومنٹ کے موضوع پر مباحثہ ہوا جس میں وزیر اعظم شہباز شریف کا مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ اجتماعی کاوشوں سے حکومت اور اداروں نے ملکر معاشی چیلنجز کو قبول کیا۔
دن رات محنت سے معاشی اشاریوں میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں 2022 میں تباہ کن سیلاب آیا۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے جس سے معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے پاکستان میں ڈھائی کروڑوں بچوں کا اسکول نہ جانا بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں تعلیم کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں۔ پنجاب میں اپنی 10 سالہ حکومت کے دوران تعلیمی شعبے میں بڑی تبدیلی لائے، پنجاب میں تعلیم کے فروغ کیلئے کئی اقدامات کئے اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنایا جو اپنے بچوں کو تعلیم سے آراستہ نہیں کر سکتے تھے، تعلیم کیلئے دانش سکول بنائے جبکہ طلبا کو ہنر مند بنانے کیلئے ووکیشنل ٹریننگ کا اہتمام کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا سامنا کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 88 ہزار پاکستانی شہید ہوئے۔ ہم نے اس ناسور کو شکست دی، ہمیں اس سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ ہمیں اس شیطانی سرکل سے نکلنے کیلئے ادھار اور قرضے لینا پڑتے ہیں۔ یہ موت کا پھندا ہے اور ہم اس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روزوفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہناتھاہے کہ امید ہے آئی ایم ایف کل 7ارب ڈالر پروگرام کی منظوری دے گا۔عالمی مالیاتی فنڈ کی بورڈ میٹنگ کل ہوگی۔ حکومتی اقدامات سے مہنگائی اور شرح سود میں کمی آئی ہے اورسرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہاہے۔لاہور میں منعقدہ سی پیک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا تھاکہ معاشی استحکام کیلئے مضبوط بنیاد قائم ہوگئی ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میٹنگ کل ہوگی۔ سی پیک کا پہلا مرحلہ انفرا اسٹرکچر کی تیاری پر مشتمل تھا اور اب سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ نجی شعبہ ملکی معیشت کو ترقی دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔قبل ازیں چند روز قبل آئی ایم ایف کا پاکستان کیلئے7 ارب ڈالرز کے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے نئے قرض پروگرام کی منظوری کی راہ ہموار ہو گئی تھی اور عالمی مالیاتی ادارے کے ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو شیڈول کردیا گیا تھا۔