اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف نے ترقیاتی سکیموں کیلئے اراکین پارلیمنٹ کے فنڈز ختم کرنے کی تجویز دے دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہان ہے کہ الیکشن سال کی وجہ سے رواں مالی سال ارکان پارلیمنٹ کو 61 ارب روپے کی اسکیمیں دی گئی ہیں تاہم اب وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2024/25ء کے بجٹ میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی تجویز پر صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر فنڈنگ بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سڑکوں، شاہراہوں اور موٹرویزے کا ترقیاتی بجٹ 245 ارب روپے سے کم کے 173 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، صحت کا ترقیاتی بجٹ 26 ارب روپے سے کم کرکے 17 ارب روپے کرنے کی تجویز ہے، تعلیمی شعبے کا ترقیاتی بجٹ 83 ارب روپے سے کم کے 32 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے اقدامات ناگزیر قرار دیئے ہیں، پاکستان سے مذاکرات کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ نے اعلامیہ جاری کیا، جس میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کی باضابطہ درخواست کی، جس پر آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتہن پورٹرکی زیرصدارت وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، دورے کے دوران پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے 13 سے 23 مئی تک طویل مذاکرات کیے گئے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ایگریمنٹ کے تحت اہداف پرمکمل عملدرآمد کیا ہے، حالیہ پروگرام اور اہداف پر عملدرآمد ہونے سے آئندہ نئے قرض پروگرام کو سپورٹ ملے گی، پاکستان کی حکومت آمدن بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے، تاہم پاکستان میں مراعات یافتہ طبقہ سے ٹیکس کی منصفانہ وصولی ہونی چاہیئے، پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف ایکسٹنڈڈفنڈ فیسلٹی پروگرام سے معیشت مستحکم ہوگی۔
آئی ایم ایف نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ ملکی معیشت میں گروتھ اور استحکام کیلئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے اقدامات ناگزیر ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے پالیسی اینڈ ایکسچینج ریٹ کومناسب سطح پررکھنا ہوگا، پاکستان میں توانائی کی اصلاحات اہمیت ترین ضرورت ہیں، توانائی کی پیداواری لاگت کم کرنے اور مہنگائی کے کنٹرول ہونے تکے سخت مانیٹری پالیسی استعمال کرنے کے ساتھ سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنانے سمیت سرکاری کارپوریشنز کی نجکاری کی ضرورت ہے۔