آئی ایم ایف سے پہلی قسط لینے کے لئے بجلی کی فیس میں اضافہ

بجلی کے کرایے میں اضافے کی وجہ سے حکومت پر سخت تنقید ہورہی ہے

?️

اسلام آباد(سچ خبریں) حکومت نے آئی ایم ایف سے 50 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط  لینے کے لئے بجلی کے کرایوں میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس  کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے سنجیدہ قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے کارپوریٹ ٹیکس چھوٹ واپس لینے پر عمل درآمد اور 27 ماہ میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے خودکار بجلی کے نرخوں میں فی یونٹ تقریباً 5.36 روپے اضافے کا میکینزم پر عمل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

بورڈ قسط کی صرف اس وقت منظوری دے سکتا ہے جب اسلام آباد متفقہ ڈیڈ لائن کے مطابق قانون سازی کرے جو اب صرف آرڈیننس کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

خودکار بجلی کے نرخوں میں اضافے کے لیے آرڈیننس کا فوری طور پر اعلان اتنا اہم محسوس کیا گیا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بجلی نے 11 مارچ کو ایک بل کی پہلے ہی منظوری دے دی تھی اور وہ صرف قومی اسمبلی کے ذریعے باضابطہ منظوری کی منتظر ہے۔

پاور ڈویژن کی طرف سے جلدبازی میں وفاقی کابینہ کو منظوری کے لیے پیش کی گئی سمری میں کہا گیا کہ ‘سرکلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) کے نفاذ، اور ٹیرف طے کرنے کے عمل کو آسان بنانے کے سلسلے میں وفاقی حکومت کے عزم کو ظاہر کرنے کے لیے جلد از جلد ترامیم کا تعارف ضروری ہوگا لہذا یہ تجویز کی گئی ہے کہ ایک آرڈیننس کے ذریعے ترامیم متعارف کروائی جاسکتی ہیں’۔

اس آرڈیننس کو ‘آرڈیننس برائے مزید ترامیم ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ 1997’ کہا جائے گا۔

سمری میں کہا گیا ہے کہ یہ آرڈیننس ملک میں بجلی کے شعبے کو شفاف اور انصاف پسندانہ ضابطہ اخلاق کے لیے ایک مناسب نظام دے گا جو تجارتی اصولوں اور حکومت کی سماجی و اقتصادی پالیسیوں پر مبنی ہوگا۔

فنانس ڈویژن کے معتبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دو دن کی تاخیر کے ساتھ قومی اسمبلی میں ایک مجوزہ بل پیش کیا تاہم اس وقت ایوان زیریں کا اجلاس ملتوی ہوچکا تھا تاہم آئی ایم ایف اس بہانے کو قبول کرنے پر راضی نہیں اور اسلام آباد سے کہا ہے کہ وہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مجوزہ اقدامات جاری کرے’۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ ‘ہم پہلے ہی آرڈیننس کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات مکمل کر چکے ہیں’۔انہوں نے بتایا کہ یہ آرڈیننس صرف 20 مارچ کی ڈیڈ لائن کی تعمیل کے لیے ہے جیسا کہ آئی ایم ایف سے اتفاق کیا گیا تھا تاہم آئی ایم ایف نے اس قسط کی منظوری کو قانون سازی سے یقین دہانی کے طور پر جوڑ دیا ہے کہ اسلام آباد اپنے عہد سے پیچھے نہیں ہٹے گا’۔

کارپوریٹ انکم ٹیکس اصلاحات آئی ایم ایف کی سفارشات کے مطابق ہیں جس کا تخمینہ ہے کہ اس سے سالانہ 140 ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔

اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ اسلام آباد 20 مارچ سے قبل پارلیمنٹ میں قانون سازی کے لیے پیش کرے گا جبکہ معاہدہ کیا گیا ہے کہ یہ یکم جولائی سے نافذ العمل ہوگا۔

آخری تاریخ کو پورا کرنے کے لیے اگلے 24 گھنٹوں میں کبھی بھی آرڈیننس جاری کیا جاسکتا ہے، آرڈیننس کے اجرا کے ساتھ ہی یہ فیصلے فوری طور پر نافذ العمل ہوجائیں گے۔

وفاقی کابینہ کی توثیق شدہ سی ڈی ایم پی کے تحت ملک بھر میں بجلی کے بیس ٹیرف کو اگلے دو سالوں میں کم از کم تین مراحل میں کم 5.36 روپے فی یونٹ (34 فیصد سے زیادہ) بڑھانے کا منصوبہ ہے۔

سی ڈی ایم پی نے تخمینہ لگایا کہ اوسط یکساں نرخ آہستہ آہستہ 21.04 روپے فی یونٹ تک بڑھ جائے گی (ٹیکس، ڈیوٹیز، سرچارجز اور بل میں دیگر چیزوں کو چھوڑ کر) جو فی یونٹ قریب 15.68 روپے ہے۔

مشہور خبریں۔

اردوغان ایران کا دورہ کریں گے

?️ 5 جولائی 2022سچ خبریں:    بعض خبری ذرائع نے آنے والے دنوں میں ترکی

بچوں کی ویکسی نیشن 15نومبرسے شروع ہوگی

?️ 11 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے 12سال سے

کیا شیخ رشید استعفی دے رہے ہیں

?️ 15 مئی 2021اسلام آباد (سچ خبریں)نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے

خاتوں نے کال پر وزیر اعظم سے کس کام کی اجازت مانگی

?️ 5 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمرا ن خان سے ایک کالر خاتون نے

ایران کے قرض کی ادائیگی کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں:برطانیہ

?️ 19 فروری 2022سچ خبریں:ایران اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی فون

بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے ٹویٹ کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی

?️ 1 جون 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف مرکزی رہنماء سینیٹر حامد خان نے

غزہ میں جرائم کی کوئی حد نہیں

?️ 9 نومبر 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے جنگی وزیر یواف گیلنٹ نے اس حکومت کی

پشاور دھماکا:مقدمہ کے اندراج کیلئے سی ٹی ڈی کو خط لکھ دیا گیا۔

?️ 5 مارچ 2022(سچ خبریں)پشاور کی جامع مسجدکوچہ رسالدار میں جمعہ کے روز ہونے والے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے