🗓️
اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے نظرثانی کی درخواست کے دائرہ کار کو بڑھانے سے متعلق ’ریویو آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ 2023‘ کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم کردیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ریویو آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کیس کی سماعت کرتے ہوئے 19 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت عظمٰی کی جانب سےسپریم کورٹ ریویو اینڈججمنٹ ایکٹ کے خلاف دائر درخواستیں منظور کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، فیصلے میں چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ریویو آف ججمنٹ ایکٹ آئین پاکستان سے متصادم ہے، قانونی اسکیم کے مطابق لیجسلیشن کو آئین کے مطابق ہونا چاہیے، سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے، طے شدہ اصول ہے کہ سادہ قانون آئین میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔
87 صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں 33 صفحات پر مشتمل جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی شامل ہے۔
ایکٹ کے خلاف 2 مئی کو تین درخواست گزاروں نےعدالت سے رجوع کیا تھا، فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ کیس کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 4 اپریل کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کے حوالے سے فیصلہ کرے گا جس میں 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ ہم آئینی دائرہ کار کی بات کر رہے ہیں، نظر ثانی میں کوئی غلطی ہو تو پہلے کا فیصلہ دیکھنا ہوگا، اپیل میں آپ کو پہلے فیصلے میں کوئی غلطی دکھانا ہوتی ہے، آپ کیس کی دوبارہ سماعت کی بات کر رہے ہیں اس کا کوئی تو گراؤنڈ ہوگا۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ہم آپ کی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ 184 (3) کے خلاف ریمڈی ہونی چاہیے، آپ وہ ریمڈی آئینی تقاضوں کے مطابق دیں، ریمڈی دینے کے گراؤنڈز کو واضح کرنا ضروری ہے، عدالت کو نظر آئے کے ناانصافی ہوئی ہے تو 187 کا اختیار استعمال کر لیتی ہے، عدالت کو آرٹیکل 187 کے استعمال کے لیے اعلان نہیں کرنا پڑتا۔
یاد رہے کہ مئی میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر بل 2023 قانون بنا تھا جس کے بعد آرٹیکل 184/3کے تحت دیے گئے فیصلوں پر نظر ثانی درخواست دائر کرنے کا حق دیا گیا تھا۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی نے 26 مئی کو مذکورہ بل پر دستخط کردیے جس کے بعد یہ قانون کی حیثیت اختیار کرگیا۔
مذکورہ بل 14 اپریل کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد 5 مئی کو سینیٹ سے بھی منظور کرلیا گیا تھا۔
اس نئے قانون کے تحت آرٹیکل 184/3کے تحت کیے گئے فیصلوں پر 60 دن میں نظر ثانی اپیلیں داخل کی جاسکیں گی اور فیصلہ دینے والے بینچ سے بڑا بینچ اپیل کی سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں ہیں، شق ایک کے تحت ایکٹ ’سپریم کورٹ(ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 کہلائے گا، شق دو کے تحت سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کے لیے بڑھایا گیا اور مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔
شق تین کے مطابق نظر ثانی کی سماعت کرنے والے بنچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہو گی، شق 4 کے مطابق نظر ثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔
شق 5 کے تحت ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184 تین کے پچھلے تمام مقدمات پر ہو گا، شق 6 کے تحت متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا، شق 7 کے مطابق ایکٹ کا اطلاق ملتے جلتے قانون، ضابطے، یا عدالتی نظیر کے باوجود ہر صورت ہو۔
حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس بل کا مقصد سپریم کورٹ کو فیصلوں اور احکامات پر نظرثانی کے اختیارات کے استعمال میں سہولت فراہم کرنا ہے، تاہم اپوزیشن نے قانون کو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی نااہلی ختم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا۔
یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کہ نواز شریف آئندہ ماہ پاکستان واپس آئیں گے تاہم انہوں نے ان کی واپسی کی متعین تاریخ نہیں بتائی تھی۔
دوسری جانب سبکدوش ہونے والے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق مقدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
فیصلہ سامنے آنے کے فوری بعد نجی نیوز چینل جیو سے بات کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے فیصلے کو بدقسمتی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اچھی روایت نہیں ہے کہ عدالتیں بار بار پارلیمنٹ کے کام میں مداخلت کریں اور ایسے فیصلے دیں جس سے اس کی آزادی کو نقصان پہنچے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ فیصلہ نواز شریف کی متوقع واپسی میں تاخیر کا سبب بن سکتا ہے تو اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ ہرگز نہیں۔
انہوں نے الیکشنز ایکٹ میں کی گئی ترمیم کا حوالہ دیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ متفقہ طور پر منظور شدہ قانون سازی کی طرح ہے، ترمیم نے اراکین اسمبلی کی نااہلی کو پانچ سال تک محدود کر دیا ہے۔
مشہور خبریں۔
امریکی صدارتی امیدواروں کو کیا خطرہ ہے؟
🗓️ 6 فروری 2024سچ خبریں: حالیہ سکیورٹی واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے، 2024 کے امریکی
فروری
صہیونی حلقے حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں سے خوفزدہ
🗓️ 28 جنوری 2024سچ خبریں:کچھ صیہونی حلقے صیہونی حکومت کے خلاف غزہ کی جنگ میں
جنوری
کیا نیتن یاہو کا خواب پورا ہوگا؟
🗓️ 5 مئی 2024سچ خبریں: ایک منصوبہ کی بنیاد پر نیتن یاہو جنگ کے خاتمے کے
مئی
تحریک انصاف الیکشن کیسے لڑیگی،سینیٹر ہمایوں مہمند نے پلان سی بتا دیا
🗓️ 16 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی پلاننگ کیا ہو
جنوری
کملا ہیرس کا تابعین اسکول پر صہیونی جرم کا اعتراف
🗓️ 11 اگست 2024سچ خبریں: امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس نے صہیونیوں کی جانب
اگست
یمنی ڈرون کے ذریعہ امریکی دفاعی ڈھال تباہ
🗓️ 22 نومبر 2022سچ خبریں:یمن کے صوبہ حضرموت میں امریکی دفاعی ڈھال میں گھس کر
نومبر
افغانستان کا پاکستان سے کراچی بندرگاہ پر کھڑے ہزاروں کنٹینرز چھوڑنے کا مطالبہ
🗓️ 15 نومبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) افغانستان کے عبوری وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے
نومبر
ایران نے صیہونیوں کے ساتھ کیا کیا ہے؟: شمشاد احمد خان
🗓️ 5 اکتوبر 2024سچ خبریں: سابق قائم مقام وزیر خارجہ نے ایران کے اسرائیل کے
اکتوبر