?️
نیویارک (سچ خبریں)خلائی اسٹیشن کا مشن دوہزار چوبیس میں مکمل ہو جائے تاہم امریکی اور دیگر خلائی تحقیقاتی اداروں کا معاہدہ اپنے اختتام کو پہنچے گا اس کے خاتمے سے پہلے ہی کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ آخر خلائی اسٹیشنوں کا مستقبل کیا ہوگا؟ کیا اس کے منصوبے کو توسیع دینی چاہیے؟
خلائی اسٹیشن کا مشن دوہزار چوبیس میں مکمل ہو جائے گا کہ جب امریکی اور دیگر خلائی تحقیقاتی اداروں کا معاہدہ اپنے اختتام کو پہنچے گا لیکن ان اداروں سے وابستہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اس کے مشن میں دو ہزار تیس تک توسیع کرنے کے حق میں ہیں۔
ناسا کے منتظم بل نیلسن پُرامید ہے کہ ایک سرکاری منصوبے کی حیثیت سے خلائی اسٹیشن کے مشن میں مزید چھ سال کی توسیع کردی جائے گی اور توقع ہے کہ اس کے بعد کمرشل بنیادوں پر خلائی اسٹیشن بھی سامنے آئیں گے۔
لیکن امریکی کانگریس فی الحال 2024ء کے بعد بھی خلائی اسٹیشن کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کے حق میں نظر نہیں آتی، پھر ایسے کسی بھی معاہدے کی کینیڈا، روس، یورپ اور جاپان سے منظوری کی بھی ضرورت ہوگی، کیونکہ آئی ایس اسی ایک بین الاقوامی منصوبہ ہے۔
اس صورت حال میں عین ممکن ہے کہ خلائی اسٹیشنوں کا مستقبل نجی شعبے میں ہو، نجی خلائی اسٹیشنز بنانے والا ایک ادارہ آکسیئم اسپیس بھی ہے جو آئی ایس ایس کی توسیع کے ساتھ ساتھ اپنے اسٹیشنز بھی بنانا چاہتا ہے، اس کے مجوزہ ماڈیولز سے خلا اور زمین کا تین سو ساٹھ ڈگری کا بھرپور نظارہ ملے گا، ایک مرتبہ مکمل ہو جانے کے بعد آکسیئم اسٹیشن کا حجم آئی ایس اسی کے مقابلے میں تقریباً دو گنا ہوگا۔
روس اور چین چاند پر ایک اڈہ بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر رضامندی ظاہر کر چکے ہیں اور یہ پیشکش یورپ کو بھی کر چکے ہیں، خود امریکا بھی اپنے آرٹی مس پروگرام کے تحت 2024ء تک چاند پر پہنچنے کا ہدف رکھتا ہے لیکن وہ اپنے بین الاقوامی منصوبوں سے چین کو دور رکھتا ہے اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر بھی کوئی چینی خلا باز نہیں جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ چین نے اپنا خلائی اسٹیشن خود بنایا ہے۔
واضح رہے کہ خلائی اسٹیشن کو مدار میں رکھنے کے لیے اس کی بارباز سمت بندی کرنا پڑتی ہے۔ اس کام کے لیے ایندھن درکار ہوتا ہے جو زمین سے بھیجنا پڑتا ہے، پھر اسے ہمہ وقت خلائی ملبے کا خطرہ بھی رہتا ہے، خدشہ ہے کہ کسی تصادم سے اسے ناقابلِ تلافی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔
اگر خلائی اسٹیشن کو ریٹائر کرنے کا ارادہ بھی کر لیا گیا تو اسے تلف کرنے کا کام بہت زیادہ خطرات رکھتا ہے۔ اتنا بڑا حجم رکھنے والے اسٹیشن کو زمین کی حدود میں لا کر تباہ کرنے کے عمل میں ذرا سی غلطہ بہت بڑی تباہی لا سکتی ہے۔ 100 میٹر لمبا یہ خلائی اسٹیشن ایک چھ منزلہ عمارت جتنا بڑا ہے۔ زمین پر اس کا وزن 4,20,000 کلو گرام ہوگا۔ اس لیے ریٹائرمنٹ کی صورت میں اسے مخصوص انجنوں کے ذریعے جنوبی بحر الکاہل میں گرا کر تباہ کیا جائے گا۔
مشہور خبریں۔
پاکستان: بھارت پر جوابی حملے ڈیٹرنس کے اصول پر مبنی تھ
?️ 11 مئی 2025سچ خبریں: پاکستانی وزارت خارجہ نے ہندوستان کے ساتھ جنگ بندی کے
مئی
یوکرین کا اپنے فوجیوں کے ساتھ سلوک
?️ 26 اگست 2023سچ خبریں: یوکرین کی مسلح افواج کے ہیڈ کوارٹر نے صوبہ خرسون
اگست
مغربی کنارے میں کیا ہو رہا ہے؟
?️ 15 جولائی 2023سچ خبریں:فلسطینی ڈیٹا پروسیسنگ سینٹر موتی نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا
جولائی
جہاد اسلامی کے ایک اور کمانڈر شہید
?️ 14 مئی 2023سچ خبریں:صہیونی فوج نے اعلان کیا کہ شاباک فورسز کے ساتھ مشترکہ
مئی
کورونا وائرس: 24 گھنٹے میں 1 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ کئے گئے
?️ 6 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں نمایاں کمی
اکتوبر
نیتن یاہو کو ایک ہفتہ سے لگاتار شکست کا سامنا
?️ 13 اپریل 2025سچ خبریں: معروف صہیونی تجزیہ کار ایلون بین ڈیوڈ نے معاریو اخبار
اپریل
حکومت نے 60 ارب روپے سے زائد رقم کا سراغ لگا گیا
?️ 11 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں) ملک کی ٹیکس مشینری نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کے ذریعے
مارچ
اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل چوتھے ہفتے کمی
?️ 26 مئی 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل چوتھے
مئی