حالیہ جنگوں کے بعد غیر ملکی سیٹلائٹ آپریٹرز کیلئے سخت ضوابط تشکیل دینے پر غور

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) ملک میں سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ سروسز کا آغاز تاخیر کا شکار ہے، حالیہ بھارت-پاکستان اور ایران-اسرائیل تنازعات کے پیش نظر حکام مزید کمپنیوں کو اس شعبے میں مدعو کرنے اور غیر ملکی سیٹلائٹ آپریٹرز کے لیے سخت ضوابط تشکیل دینے پر غور کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارچ میں اسٹارلنک کے عارضی این او سی (عدم اعتراض سرٹیفکیٹ) کی مدت ختم ہونے کے بعد، اب تمام غیر ملکی سیٹلائٹ آپریٹرز کو نئی تیار کردہ سیٹلائٹ کمیونیکیشنز ریگولیشنز کے تحت نئے سرے سے درخواستیں دینا ہوں گی۔

یہ ضوابط پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (پی ایس اے آر بی) کی جانب سے تیار کیے جا رہے ہیں جو حالیہ گول میز اجلاس میں حاصل کردہ انڈسٹری فیڈبیک پر مبنی ہیں۔

اسٹارلنک کے علاوہ، 2 دیگر لو ارتھ آربٹ (ایل ای او) آپریٹرز ون ویب اور شنگھائی اسپیس کوم سیٹلائٹ ٹیکنالوجی (ایس ایس ایس ٹی) نے پاکستان میں اپنی خدمات شروع کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

نئے ضوابط کے تحت رجسٹریشن کے بعد سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کرنے والوں کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے آپریشنل لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔

ایک پی ٹی اے اہلکار کے مطابق تمام کمپنیاں بشمول اسٹارلنک، رواں سال کے آخر تک اپنی سروسز شروع کر سکتی ہیں۔ ڈان’ کو ذرائع نے بتایا کہ اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک بھی لانچ تقریب میں شرکت کر سکتے ہیں۔

اسٹارلنک وہ پہلی کمپنی تھی جس نے باقاعدہ رجسٹریشن کی درخواست دی تھی، مگر لائسنسنگ میں تاخیر کی وجہ ضوابط کی عدم موجودگی رہی ہے، کمپنی کو پہلے ہی بھارت میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے کی منظوری مل چکی ہے۔

وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کے سینئر اہلکار نے سخت ضوابط کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر حالیہ جنگوں کے پیش نظریہ ضوابط سیکیورٹی کے لیے ناگزیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے ضوابط میں اہم سیکیورٹی شقیں شامل کی جا رہی ہیں جو ممکن ہے کہ اگر حالیہ جنگیں نہ ہوتیں تو نظرانداز ہو جاتیں، اس کے علاوہ، پاکستان کو ایک سے زیادہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کنندگان کی ضرورت ہے اور 2 مزید کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔

لو ارتھ آربٹ (ایل ای او) سیٹلائٹ نیٹ ورک زمین کی سطح سے 2 ہزار کلومیٹر سے کم بلندی پر کام کرتا ہے، جو نسبتاً کم قیمت پر اور صرف 25 ملی سیکنڈ کی تاخیر کے ساتھ ہر موسم میں تیز رفتار ڈیٹا کنیکٹیویٹی فراہم کرتا ہے۔

پاکستان کی سرکاری کمپنی پاک سیٹ، جو سپارکو کی ذیلی کمپنی ہے، اس وقت سیٹلائٹ ملٹی مشن-1 (ایم ایم ون) کے ذریعے سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کر رہی ہے، یہ ملک کا دوسرا ٹیلی کمیونیکیشن سیٹلائٹ ہے، جو اگست 2024 میں لانچ ہوا تھا۔

ایل ای او سیٹلائٹس کے برعکس، ایم ایم ون ایک جیو اسٹیشنری سیٹلائٹ ہے، جو زمین سے تقریباً 37 ہزار 500 کلومیٹر کی بلندی پر واقع ہے، اور اس کی لیٹنسی تقریباً 600 ملی سیکنڈ ہے۔

پاک سیٹ اس وقت تقریباً 300 کلائنٹس کو سروس فراہم کر رہا ہے، جب کہ اس کی صلاحیت 5 ہزار صارفین تک کی ہے، یہ سروس زیادہ تر کارپوریٹ سیکٹر، مسلح افواج، اور دور دراز علاقوں کے لیے ٹیلی کام فراہم کنندگان کو فروخت کی جاتی ہے۔

مشہور خبریں۔

2023 یورپی شہریوں کے لیے اچھا سال کیوں نہیں ہوگا؟

?️ 28 دسمبر 2022سچ خبریں:      گزشتہ فروری میں روس یوکرین جنگ کے آغاز

پی ایل اے اور پاک فوج ایک دوسرے کے بھائی ہیں:آرمی چیف

?️ 29 جولائی 2021راولپنڈی (سچ خبریں) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے

سابق وفاقی مذہبی امور پیر حسنات شاہ ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شامل

?️ 21 جنوری 2023سرگودھا: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کو بڑا جھٹکا لگ گیا۔ پی ٹی آئی نے

اربیل میں صہیونی کانفرنس کے انعقاد پر عراقی پارلیمنٹ کاسخت ردعمل

?️ 25 ستمبر 2021سچ خبریں:عراقی کردستان کے دار الحکومت اربیل میں صہیونی حکومت کے ساتھ

ویگنر کی بغاوت یا روس کے خلاف مغربی ممالک کی جنگ

?️ 25 جون 2023سچ خبریں:روس کی جانب سے دنیا کے مختلف خطوں میں کام کرنے

نسلہ ٹاور کے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا

?️ 28 دسمبر 2021کراچی(سچ خبریں) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں عدالتی حکم پر مسمار

کورونا وائرس کی تیسری لہر اور دنیا بھر میں نئی پابندیوں سے عوامی مشکلات میں اضافے کا خطرہ

?️ 21 مارچ 2021(سچ خبریں)  دنیا بھر میں ایک بار پھر کورونا وائرس کی تیسری

میڈیلین  جہاز پر جھوٹ کا پردہ فاش 

?️ 12 جون 2025سچ خبریں: فرانسیسی ڈاکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکام نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے