سچ خبریں: امریکی قانون سازوں نے چینی مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) پروگرام ’ڈیپ سیک‘ کو صارف کے ڈیٹا کی حفاظت سے متعلق خدشات کے پیش نظر سرکاری ڈیوائسز پر استعمال کرنے پر پابندی لگانے کا بل پیش کردیا۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق نیو جرسی سے ڈیموکریٹ کے نمائندے جوش گوٹیمر نے الینوائے کے ریپبلکن ڈیرن لاہوڈ کے ساتھ مل کر یہ بل متعارف کرایا ہے، جس میں ڈیپ سیک کو ’امریکی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ‘ اور پروگرام اور چینی حکومت کے درمیان ’براہ راست تعلقات‘ کے حوالے سے تنبیہ کی گئی ہے۔
یہ بل امریکی سائبر سیکیورٹی فرم ’فیروٹ سیکیورٹی‘ کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اے آئی ماڈل میں خفیہ کوڈ موجود ہے جو صارف کا ڈیٹا سرکاری ٹیلی کام فرم ’چائنا موبائل‘ کو منتقل کرنے کے قابل ہے۔
چینی اسٹارٹ اپ ’ڈیپ سیک‘ نے گزشتہ ماہ اپنی کم لاگت، اعلیٰ معیار کے چیٹ بوٹ کے اجرا کے ساتھ عالمی آرٹیفیشل انٹیلی جنس انڈسٹری کو چونکا دیا تھا، اور اس نے ٹیکنالوجی کو تیار کرنے کی جاری دوڑ میں امریکا اور دیگر ممالک کی برتری کو ہلا کر رکھ دیا۔
جوش گوٹیمر نے اپنے بیان میں کہا کہ ’چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ ہماری قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے، نقصان دہ غلط معلومات پھیلانے اور امریکیوں کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے اپنے اختیار میں موجود کسی بھی آلے کا استعمال کرے گی۔‘
ڈیرن لاہود نے ڈیپ سیک کو ’سی سی پی سے منسلک کمپنی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’کسی بھی صورت میں‘ ڈیپ سیک کو ’حساس سرکاری یا ذاتی ڈیٹا حاصل کرنے‘ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ایوان نمائندگان میں یہ بل اس وقت پیش کیا گیا ہے جب جنوبی کوریا کی وزارتوں اور پولیس نے کہا ہے کہ وہ اپنے کمپیوٹرز تک ڈیپ سیک کی رسائی کو روک رہے ہیں، جبکہ کمپنی نے ڈیٹا واچ ڈاگ کی درخواست کا جواب نہیں دیا کہ وہ صارف کی معلومات کا انتظام کیسے کرتی ہے۔
آسٹریلیا نے بھی سیکیورٹی ایجنسیوں کے مشورے پر ڈیپ سیک کو تمام سرکاری ڈیوائسز پر استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے، جب کہ فرانس اور اٹلی نے ڈیپ سیک کے ڈیٹا پریکٹس کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔