سچ خبریں: لبنانی تجزیہ کار نے پیجر دھماکوں کی دہشتگردانہ کارروائی کی بربریت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست نے اس گھناؤنی کارروائی میں انٹیلیجنس اور سائبر دیواروں کے پیچھے چھپ کر عام شہریوں تک کو نہیں بخشا۔
لبنان میں پیجرز دھماکوں کے نتیجے میں 11 افراد شہید جبکہ 4000 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں، یہ دھماکے منگل کی شام لبنان کے مختلف علاقوں میں پیجر وصول کرنے والے آلات میں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا صیہونی حزب اللہ کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟
لبنان کے وزیر صحت فراس الأبیض نے بتایا کہ دھماکوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 11 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 4000 سے زائد افراد زخمی ہیں، جن میں سے 400 افراد کی حالت نازک ہے۔
لبنانی تجزیہ کار علی عز الدین نے اس واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست نے اس دہشتگردانہ کارروائی میں سائبر اور انٹیلی جنس دیواروں کے پیچھے چھپ کر لبنان کے عوام کو نشانہ بنایا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس کارروائی میں حزب اللہ کے مجاہدین کو نشانہ بنانے کے بہانے عام شہریوں پر بھی رحم نہیں کیا گیا۔
یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے جب لبنان کے ہسپتالوں کا بڑا انحصار ان پیجرز پر تھا، ڈاکٹرز اور نرسز ان آلات پر بھروسہ کرتے ہیں، اس واقعے کے نتیجے میں بیشتر زخمیوں کو چہرے اور ہاتھوں پر سنگین چوٹیں آئی ہیں۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق دھماکے اس وقت ہوئے جب پیجرز پر ایک پیغام بھیجا گیا جس کے بعد دھماکہ ہوا، اس واقعے نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم ایک ایسی دنیا میں جی رہے ہیں جہاں وحشیانہ اور بربریت اپنے عروج پر ہے۔
امریکہ اس وحشیانہ کارروائی کے پیچھے اہم کردار ادا کر رہا ہے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی صیہونی ریاست کے پاس نہیں بلکہ واشنگٹن کے پاس ہے۔
جب کچھ امریکی حکام سے پوچھا گیا کہ وہ صیہونی ریاست کی حمایت کیوں کرتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ اس کی حمایت پر خرچ ہونے والی لاگت، پانچویں بحری بیڑے کی لاگت سے کم ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ریاست ایک عالمی فوجی اڈہ ہے جو دنیا میں مجرمانہ سرگرمیاں پھیلا رہی ہے اور مغربی مفادات کی خدمت کر رہی ہے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ اس بزدلانہ حملے میں شہید ہونے والوں کی یاد میں یقینی طور پر ایک خطاب کریں گے اور اس بڑے پیمانے پر کی جانے والی دہشتگردی کا جواب دیں گے۔
حقیقت یہ ہے کہ صیہونی ریاست کے 8200 یونٹ کو حزب اللہ کی جانب سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ،اس کارروائی کے بعد بھی ایک اور ایسا ہی واقعہ پیش آئے گا۔
صیہونی ریاست حزب اللہ کی جوابی کارروائی کا انتظار کرے گی اور یہ صورتحال اس کے لیے بہت نقصان دہ ہے، ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ نیتن یاہو کے اقتدار کے دن تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ دنیا صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے، اس لیے ہم سب مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں، لبنان کی مزاحمتی تحریک کے خلاف فتنہ اور جھوٹ پھیلانے کا وقت گزر چکا ہے۔
اس وحشیانہ حملے کے بعد، ہر وہ شخص جس کے اندر ذرہ برابر بھی انسانیت ہے، اس دہشتگردانہ کارروائی کی حقیقت اور گہرائی کو سمجھ سکے گا۔
مزید پڑھیں: حزب اللہ حیفا کو خاک میں ملا سکتی ہے: صہیونی جنرل
یہ دہشتگردانہ کارروائی مزاحمتی تحریک کے عزم کو مزید مضبوط کرے گی اور وہ تمام سازشی مہمات اور خوف پھیلانے کی کوششوں کا مقابلہ کرے گی جو اس تحریک کے خلاف کی جا رہی ہیں نیز حزب اللہ پوری قوت کے ساتھ لبنانی عوام کے دفاع کے لیے کوشاں ہے۔