اسرائیل اور امریکہ کا سخت ترین دشمن کون ہے؟ ؛صہیونی ذرائع کی زبانی

اسرائیل اور امریکہ کا سخت ترین دشمن کون ہے؟ ؛صہیونی ذرائع کی زبانی

🗓️

سچ خبریں:صہیونی اور مغربی میڈیا کے مطابق، یمن کی عسکری طاقت اور جدید ہتھیار اسرائیل اور امریکہ کے لیے ڈراؤنا خواب بن چکے ہیں، امریکی حملوں کی ناکامی کے بعد یمن کی جانب سے مسلسل میزائل اور ڈرون حملے صہیونی معیشت و سکیورٹی کے لیے بڑا چیلنج ہیں۔

یمن کے پیچیدہ فوجی اور انٹیلی جنس میدان نے اسرائیل کے لیے صورتحال کو شدید خوفناک بنا دیا ہے، جدید ہتھیاروں سے لیس یمنی فورسز کی مزاحمت نے مقبوضہ فلسطین کے باسیوں کے لیے دن رات کا خوف پیدا کر دیا ہے۔
امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے یمن پر شدید فضائی حملوں اور اسرائیل کے حالیہ وحشیانہ حملوں کے باوجود، یمنی افواج کے میزائل اور ڈرون آپریشنز ڈیڑھ سال سے زائد عرصے بعد بھی جاری ہیں۔ ان حملوں کی وجہ سے اب بھی لاکھوں صہیونی شہری پناہ گاہوں میں جانے پر مجبور ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یمن کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان امریکہ کی فتح کی وجہ سے نہیں بلکہ بے تحاشا لاگت اور حملوں کی ناکامی کی وجہ سے کیا گیا۔
مسلسل فضائی بمباری کے باوجود، یمن کے میزائل حملے نہ رک سکے، امریکی ذرائع کے مطابق، یمنی دفاعی نظام نے حالیہ امریکی حملوں کے دوران کئی F-16 اور F-35 جنگی طیاروں کو نشانہ بنانے کے قریب پہنچا۔
انصار اللہ نے صرف ابتدائی ایک ماہ میں امریکی MQ-9 ڈرونز کے 7 یونٹس مار گرائے، امریکی صدر ٹرمپ فوری نتائج کے خواہاں تھے، لیکن امریکی افواج کی پیشرفت نہ ہونے پر حیران رہ گئے۔
نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا کہ امریکی حملوں میں بڑی مقدار میں جدید اسلحہ استعمال ہوا، جس سے امریکی فوجی تیاریوں پر چین کے ممکنہ خطرے کے حوالے سے تشویش بڑھی۔ انہی وجوہات کی بنیاد پر امریکہ نے اسرائیل کو یمن کے مقابلے میں اکیلا چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
سخت ترین دشمن
صہیونی ذرائع، بشمول اسرائیلی فضائیہ کے ایک سینیئر انٹیلی جنس افسر، نے اعتراف کیا ہے کہ انصار اللہ یمن تل ابیب کے لیے ایک سرسخت دشمن ہے۔
یمن کی جنگ لبنان سے مختلف ہے، جہاں اسرائیلی طیارے جلد واپسی کر لیتے تھے، مگر یمن کے محاذ پر 2,000 کلومیٹر کا فاصلہ، پیچیدہ انٹیلی جنس اور جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ یمنی فورسز کے پاس جدید ترین ہتھیار موجود ہیں جن کی وجہ سے اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کو شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ حالیہ یمنی میزائل حملے، جنہوں نے اسرائیلی دفاعی نظام کے کئی حصے پار کیے اور بن گورین ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا، ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ و اسرائیل کے حملے بے اثر رہے ہیں۔
یمن مختلف ہے
اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونٹ کے صحافی رونین برگمن نے ٹی وی چینل 12 کو بتایا کہ واشنگٹن اور تل ابیب دونوں یمن کو شکست دینے میں ناکام رہے۔ انصار اللہ نے کم وسائل کے باوجود امریکہ اور اسرائیل کو بھاری نقصان پہنچایا۔
اسرائیلی چینل 12 اور چینل کان نے بھی اعتراف کیا کہ یمن پر اسرائیلی حملے بے اثر اور نمائشی ہیں، جو یمنی مزاحمت کو کمزور نہیں کر سکے، ان چینلز نے مزید کہا کہ یمن کے حملوں نے اسرائیلی معیشت کو ہدف بنایا ہے۔
اسی سلسلے میں، صیہونی میڈیا نے اعتراف کیا کہ یمنی آپریشنز اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی کی طرف لے جا سکتے ہیں، کیونکہ ہر ہفتہ ایک یمنی میزائل اسرائیل کے لیے کافی ہے کہ وہ بن گورین ایئرپورٹ پر ہونیوالے نقصانات دیکھ سکے، یمن ایک مختلف میدان ہے، اور تل ابیب اس چیلنج کے سامنے بے بس ہے، کیونکہ یمن کے پاس سینکڑوں بیلسٹک میزائل موجود ہیں اور اسے شکست دینا ممکن نہیں۔

مشہور خبریں۔

ہمارا صبر 60 دن سے پہلے بھی ختم ہو سکتا ہے:حزب اللہ

🗓️ 5 جنوری 2025سچ خبریں:حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے شہید قاسم

پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز، بانی پی ٹی آئی کی تصویر لہرانے پر ہنگامہ برپا

🗓️ 21 مارچ 2024لاہور: (سچ خبریں) پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز کردیا

افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے: محمود اشرفی

🗓️ 19 جولائی 2021اسلام آباد( سچ خبریں) وزیراعظم کےنمائندہ خصوصی حافظ طاہر محمود اشرفی کا

ٹوئٹر فرانس اور امریکہ میں ہزاروں صارفین کے لیے دستیاب نہیں

🗓️ 2 مارچ 2023سچ خبریں:Downdetector ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، امریکہ میں

اسرائیل کی حمایت میں جرمنی کی پالیسی کے خلاف دنیا کے 500 دانشوروں کا خط

🗓️ 17 نومبر 2024سچ خبریں: جرمنی اور دیگر ممالک کے 500 سے زائد دانشوروں اور

سعودی لڑاکا طیاروں نے یمنی ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک پر بمباری کی

🗓️ 9 جنوری 2022سچ خبریں:  یمنی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ سعودی لڑاکا طیاروں

لگتا ہے اب 1947 کی صورتحال میں واپس پہنچ گئے،عدالتی فیصلے پر شہباز گِل کا ردعمل

🗓️ 8 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں)عدالتی فیصلے پر شہباز گِل نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا

یوکرائن کے بحران پر سعودی عرب کا پہلا ردعمل

🗓️ 3 مارچ 2022سچ خبریں:یوکرائن کے بحران پر سعودی حکومت نے اپنے پہلے سرکاری ردعمل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے