سچ خبریں:امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی امریکی حکومت سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کرے گی۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے دورِ اقتدار کے دوران عرب ممالک اور صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی بھرپور کوشش کی، لیکن اس میں ناکام رہے، اب نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالیں گے اور یہ ذمہ داری ان کے سپرد ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر آپائیں گے ؟
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایم ایس این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بائیڈن حکومت کی ان کوششوں کو آگے بڑھائے گی، جن کا مقصد سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں اچھی پیش رفت کی ہے اور اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ کو کیا اقدامات کرنے ہیں اور سعودی عرب اور اسرائیل کو کیا گام اٹھانے ہیں۔ اس عمل کا بنیادی ڈھانچہ تیار ہو چکا ہے۔
بلنکن نے مزید کہا کہ ہم نے عادی سازی کے عمل میں جتنا ممکن ہو سکا، پیش رفت کی، لیکن یہ عمل ابھی مکمل نہیں ہوا، ہمیں امید ہے کہ آنے والی حکومت اس عمل کو آگے بڑھائے گی اور اس کے طریقہ کار کا فیصلہ کرے گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے مشروط کرتا ہے، لیکن موجودہ حالات میں اس کا امکان کم نظر آتا ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات کی تازہ ترین صورتحال
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں ابراہیم معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات اور بحرین سمیت کئی عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی راہ ہموار کی تھی۔