سچ خبریں: امریکی ذرائع نے وائٹ ہاؤس کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں امن معاہدے تک پہنچنے میں مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق خود کو غزہ میں امن مذاکرات کا ثالث قرار دینے والا امریکہ ہمیشہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے قریب ہونے کا دعویٰ کرتا رہا ہے لیکن وائٹ ہاؤس کے حکام بخوبی جانتے ہیں کہ تل ابیب کی زیادتیوں اور اس کی غزہ میں اپنے فوجیوں کی موجودگی پر اصرار نے مذاکرات کو ناکامی سے دوچار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کب ہو گی؟ ؛صیہونی رپورٹر کی زبانی
ذرائع کے مطابق، امریکی حکام نے، جنہوں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی، خبر رساں ادارے ایکسیوس کو بتایا کہ وائٹ ہاؤس اس بات پر مایوس ہے کہ فریقین کے درمیان امن معاہدے اور غزہ میں جنگ بندی کے امکانات قریب نہیں ہیں۔
ایکسیوس کی رپورٹ کے مطابق، وائٹ ہاؤس اس وقت اپنی غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی حکمت عملی پر دوبارہ غور کر رہا ہے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اس سلسلے میں کہا کہ ہم اس وقت ایک بہت مشکل دور سے گزر رہے ہیں، وائٹ ہاؤس کے حکام افسردہ اور مایوس ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اب بھی جنگ بندی کے معاہدے پر کام کر رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مستقبل قریب میں کچھ حاصل ہونے کی توقع نہیں ہے۔ ہم ایک پیچیدہ صورتحال میں ہیں۔
ان امریکی عہدیداروں نے، جنہوں نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہیں کیا، اس بات پر زور دیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر اس امن مذاکرات کے عمل پر انتہائی بدگمان ہیں اور انہیں یقین نہیں ہے کہ مستقبل قریب میں فریقین کے درمیان کوئی معاہدہ ہو سکے گا۔
مزید پڑھیں: کیا ابھی بھی غزہ میں جنگ بندی کا امکان ہے؟قطر کا اظہار خیال؟
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ میں 6 اسرائیلی قیدیوں کی ہلاکت، حماس کی جانب سے مزید 100 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ، اور اسرائیل کا اپنے فوجیوں کو فیلادلفیا کوریڈور میں رکھنے کا اصرار ان معاملات میں شامل ہیں جن کی وجہ سے مذاکرات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔