سچ خبریں: صیہونی عسکری اور اسٹریٹیجک امور کے ماہر فائز الدویری نے جنوبی لبنان میں صہیونی زمینی جارحیت کے مقابلے میں حزب اللہ کے چار اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی عسکری اور اسٹریٹیجک امور کے ماہر فائز الدویری نے کہا کہ حزب اللہ کے پاس جنوبی لبنان میں اسرائیلی زمینی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے چار اہم ہتھیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ نے صیہونی فوجیوں کو نشانہ بنایا
یاد رہے کہ جب اسرائیلی فوج نے لبنان میں زمینی فوجی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تو قابض فوج کے ترجمان نے کہا کہ ان کی فوج نے جنوبی لبنان میں ایک وسیع فوجی آپریشن شروع کیا ہے۔
الدویری نے اپنے تجزیے میں کہا کہ حزب اللہ کے پاس موجود یہ چار اہم پہلو اسرائیلی فوج کے لیے چیلنج ہوں گے اور ان کا صحیح وقت پر استعمال لڑائی کا رخ متعین کرے گا۔
حزب اللہ کے چار اہم پہلو درج ذیل ہیں:
1. زیرو پوائنٹ لڑائی:الدویری کے مطابق یہ لڑائی غزہ کی صورتحال سے مختلف ہے، یہ صفر پوائنٹ سے لے کر آٹھ کلومیٹر کی گہرائی تک جاری رہے گی، جس میں قریبی فاصلے کے میزائل جیسے کورنٹ اور زمینی لڑائی کے براہ راست مقابلے شامل ہیں۔
2. میزائل صلاحیت: حزب اللہ کے پاس مختلف اقسام کے میزائل ہیں، جن میں درمیانی اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل شامل ہیں، الدویری کے مطابق حزب اللہ نے ابھی تک اپنی تمام میزائل صلاحیتوں کا استعمال نہیں کیا ہے۔
3. ایلٹ فورسز: حزب اللہ کی رضوان فورسز کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے، الدویری نے کہا کہ آنے والے دنوں میں یہ فورسز اہم کردار ادا کریں گی۔
4. بحری طاقت:2006 کی جنگ میں اسرائیلی جہاز ساعر 5 کی تباہی کا حوالہ دیتے ہوئے الدویری نے کہا کہ حزب اللہ اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنا سکتی ہے جو اس آپریشن میں شامل ہیں۔
الدویری نے مزید کہا کہ صہیونی آپریشن اس سے زیادہ وسیع اور گہرا ہو سکتا ہے جتنا کہ اعلان کیا گیا ہے کیونکہ یہ صہیونی فوج کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ نے گزشتہ 18 سالوں میں زمین کو فوجی کارروائی کے لیے تیار کیا ہے اور حزب اللہ کی سرنگوں کی تیاری غزہ کی سرنگوں سے زیادہ مضبوط اور بڑی ہو سکتی ہے۔
الدویری نے حزب اللہ کے پاس موجود تقریباً 2000 ڈرونز کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اگرچہ یہ ڈرونز فضائی جنگ میں توازن پیدا نہیں کریں گے لیکن زمین کی اہمیت اس کے پاس ہوتی ہے جو اسے کنٹرول کرتا ہے اور اس صورت میں زمین حزب اللہ کے حق میں ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کی لبنانی زمین پر ناکامی
آخر میں الدویری نے کہا کہ آنے والے دنوں میں حزب اللہ کی دفاعی حکمت عملی اور اس کے کارڈز کے استعمال کی نوعیت کا بہتر اندازہ ہوگا۔