صیہونی لبنان میں جنگ بندی کے لیے کیوں تیار ہوئے؟عطوان کی زبانی

صیہونی لبنان میں جنگ بندی کے لیے کیوں تیار ہوئے؟عطوان کی زبانی

?️

سچ خبریں:علاقائی امور کے تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے اپنی حالیہ تحریر میں واضح کیا کہ لبنان  میں ممکنہ جنگ بندی کی خبریں حقیقتاً حزب اللہ کی طاقتور مزاحمتی کارروائیوں کی بدولت منظر عام پر آئیں، نہ کہ سیاسی یا سفارتی کوششوں کی وجہ سے۔

عبدالباری عطوان نے عبرانی میڈیا کے حوالے سے لکھا کہ امریکی اور صیہونی ذرائع کی رپورٹوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ جنگ بندی بہت قریب ہے اور آئندہ دو روز میں ممکن ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں کی لبنان میں جنگ بندی کے لیے ناقابل قبول شرائط کی تفصیلات

تاہم، حزب اللہ نے ان خبروں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا اور ان کا سکوت کسی صورت رضامندی کی علامت نہیں سمجھا جا سکتا، خاص طور پر جب حزب اللہ نے پہلے ہی لبنانی گروہوں کو جھوٹی خبریں پھیلانے اور قومی اختلافات کو ہوا دینے پر خبردار کیا ہے۔

حزب اللہ کے حملوں کی شدت اور اثرات:
1. یکساں حملے: جنگ بندی کے بارے میں خوش فہمی کی لہر اس وقت شروع ہوئی جب اتوار کی سیاہ رات کو حزب اللہ کے 340 سے زائد میزائل اور ڈرون صیہونی ریاست کے تل ابیب، حیفا، اور صفد جیسے حساس علاقوں پر گرے، جس کے نتیجے میں چار ملین سے زائد افراد پناہ گاہوں میں بھاگنے پر مجبور ہوئے۔

2. خوف کم کرنے کی کوشش: اچانک جنگ بندی کی خبروں کا مقصد شمالی اور جنوبی فلسطین میں صیہونی عوام میں پھیلتے خوف کو کم کرنا ہو سکتا ہے، جو مسلسل میزائل حملوں اور خطرے کی گھنٹیوں کے سائے میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔

3. معاشی اور تعلیمی نظام مفلوج: الجلیل کے مغربی اور مشرقی علاقوں میں حزب اللہ کی مسلسل کارروائیوں نے معمولاتِ زندگی کو مکمل طور پر درہم برہم کر دیا ہے، صرف ایک دن میں 51 کارروائیوں نے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے۔

4. بڑی بندرگاہوں پر حملے: حزب اللہ کے میزائل پہلی بار اشدود بندرگاہ تک پہنچ گئے، جو صیہونی ریاست کی دوسری بڑی بندرگاہ ہے۔ اس حملے نے نہ صرف معاشی نقصان پہنچایا بلکہ دیمونا نیوکلیئر پلانٹ کے قریب ہونے کے باعث مزید خطرے کا اشارہ دیا۔

حزب اللہ کا عزم اور اسرائیل کی ناکامی:
عطوان نے واضح کیا کہ نیتن یاہو کے دعوے کہ حزب اللہ کی 80 فیصد فوجی صلاحیت ختم ہو چکی ہے، حقیقت سے دور ہیں۔ حزب اللہ کے مسلسل حملے نہ صرف صیہونی دعووں کو جھٹلا رہے ہیں بلکہ ان کی جنگی حکمت عملی کو ناکام بنا رہے ہیں۔ نتن یاہو کی جنگ بندی کی مہم صیہونی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔

مزید پڑھیں: کیا امریکہ اور اسرائیل لبنان میں جنگ بندی چاہتے ہیں ؟

خلاصہ
عطوان نے تحریر کیا کہ لبنان اور غزہ کی جنگ کا فیصلہ سیاسی مذاکرات نہیں بلکہ حزب اللہ کے میزائل اور ڈرون کریں گے۔ امریکی سفارتکار عاموس ہوکشتائن کی حالیہ کوششیں بے سود ہیں، جبکہ حزب اللہ کے رہنما شیخ نعیم قاسم کا بیان کہ تل ابیب پر حملہ بیروت پر حملے کے جواب میں ہوگا صیہونی دشمن کے لیے حزب اللہ کے غیر متزلزل عزم کا ثبوت ہے۔

مشہور خبریں۔

حلب پر حملہ کرنے والے ترکوں اور دہشت گردوں کے بارے میں 8 نکات

?️ 1 دسمبر 2024سچ خبریں: حلب میں گزشتہ چند دنوں کی پیش رفت اتنی تیز

محسن ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے نماز جنازے میں وزراء نے شرکت کی

?️ 11 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)  ایٹمی سائنسدان اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر

ہمیں طالبان کو تسلیم کرنے کی کوئی جلدی نہیں: ترکی

?️ 15 مارچ 2022سچ خبریں:ترک وزیر خارجہ نے انطالیہ ڈپلومیٹک کونسل کے اجلاس میں بتایا

غزہ میں اب تک کتنے بچے بھوک سے شہید ہو چکے ہیں؟

?️ 5 جون 2024سچ خبریں: غزہ کی انتظامیہ نے صہیونی حکومت کے اس علاقے میں

کیا غزہ میں قتل و غارت اور جرائم صہیونیوں کی فتح کی نشانی ہے؟

?️ 2 اپریل 2024سچ خبریں: تحریک حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے عالمی برادری

صیہونیوں کی ٹرمپ کے دور میں حماس کو قطر سے نکالنے کی کوشش

?️ 13 نومبر 2024سچ خبریں:اسرائیلی حکومت، جو حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کے باوجود

صیہونی حکومت نے Defense Arrow ہتھیاروں کا تجربہ مکمل کیا

?️ 18 جنوری 2022سچ خبریں:  اسرائیلی وزارت جنگ نے اعلان کیا کہ Defense Arrow ہتھیاروں

نئے ٹیکس لگانے کا معاملہ،حکومت نے منی بجٹ کیلئے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کر لیا

?️ 13 فروری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے 170 ارب کے نئے ٹیکس لگانے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے