سچ خبریں: ایک امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ لبنان میں پیجرز دھماکوں اور تباہی کی تحقیقات کے دوران مشتبہ افراد اور کمپنیوں کا سراغ ایشیا اور یورپ میں لگایا گیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق لبنان میں پیجرز دھماکوں کی تحقیقات میں ایسے افراد اور کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے جو بظاہر دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں اور ان کا تعلق ایشیا اور یورپ سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیروت کے پیجرز دھماکوں میں صیہونی کابینہ کا کردار
اخبار نے بتایا کہ یہ کمپنیاں جو لبنان میں صہیونی ریاست کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں شامل ہیں، زیادہ مشہور نہیں تھیں اور ان کو ایسے لوگ چلا رہے تھے جن کا اس فیلڈ سے کوئی خاص تعلق نہیں تھا۔
لبنان میں پیجرز دھماکوں میں ایک تائیوانی کمپنی کے ملوث ہونے کی رپورٹ کے بعد، تائیوان کی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔
تائیوان کے وزیر دفاع ولنگٹن کو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے اس معاملے پر تائیوان سے کوئی سیکیورٹی یا انٹیلیجنس معلومات کا تبادلہ نہیں کیا۔
تائیوانی کمپنی گولڈ اپولو کے بانی اور سربراہ ہسو چینگ کوانگ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کمپنی پیجرز کی سازندہ نہیں ہے اور ایک یورپی کمپنی نے ان کے برانڈ کا استعمال کیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ نے تائیوانی کمپنی گولڈ اپولو سے پیجرز خریدے تھے اور اسرائیل نے ان پیجرز میں موادِ منفجرہ چھپا دیا تھا، تاکہ لبنان میں پہنچنے سے پہلے ہی انہیں دھماکوں کے لیے تیار کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: بیروت پیجرز دھماکے کیوں ہوئے؛وال اسٹریٹ جنرل کا دعوی
رشیا ٹوڈے نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا کہ موساد نے ہزاروں پیجرز کو دھماکہ خیز مواد سے آلودہ کیا اور انہیں لبنان میں تقسیم کیا، ان پیجرز میں ایک مخصوص پیغام بھیجا گیا جس کے نتیجے میں ان کی بیٹری گرم ہو گئی اور پھر یہ دھماکے ہوئے۔
یہ تمام دعوے ابھی زیر تفتیش ہیں جبکہ حزب اللہ نے ابھی تک کوئی باضابطہ موقف اختیار نہیں کیا ہے۔