سچ خبریں:تل ابیب نے حماس پر انسانی امداد ضبط کرنے کا الزام عائد کرکے غزہ کے لیے خوراک کی ترسیل روک رکھی ہے، یحیی سنوار کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ انہوں نے شہادت سے 72 گھنٹے قبل کچھ نہیں کھایا تھا۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق صہیونی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی ہے کہ حن کوگل، جو کہ اس طبی مرکز کے سربراہ ہیں جہاں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کا پوسٹ مارٹم ہوا، نے انکشاف کیا کہ سنوار کے بازو پر گرنیٹ یا توپ کے گولے سے زخم آنے کے بعد انہوں نے اپنے ہاتھ کو باندھ کر خون روکنے کی کوشش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: صہیونی شہید یحییٰ السنوار سے بھی خوفزدہ
پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سنوار کو ایک جنگی گولی سر پر لگی جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوئے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہے کہ انہوں نے شہادت سے تین دن پہلے سے کچھ بھی نہیں کھایا تھا۔
اس طرح، سنوار کی شہادت نے صہیونی دعوے کو جھوٹا ثابت کر دیا کہ غزہ کو بھیجی جانے والی انسانی امداد کو حماس ضبط کر رہی ہے اور عوام کو محروم کر رہی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی جب غزہ میں جنگ کے دوران سنوار تین دن سے بھوکے رہ کر شہید ہوئے۔
مزید پڑھیں: یحییٰ السنوار نے اسرائیل کو تاریخ کا سب سے بڑا دھچکا دیا:صہیونی میڈیا کا اعتراف
اس سے پہلے صہیونی اخبار یدیعوت احرونٹ نے بتایا کہ شہید یحییٰ سنوار کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ایک خفیہ مقام پر منتقل کر دی جائے گی تاکہ وہاں محفوظ رکھی جا سکے۔