بیجنگ (سچ خبریں) چین میں اس وقت دردناک حادثہ پیش آیا جب سینٹرل چین کے ایک مارشل آرٹس اسکول میں آگ بھڑک اٹھی جس نے اسکول کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں اب تک 18 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے اور 16 سے زائد زخمی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں بیشتر بچوں کی عمریں 7 سے 16 سال ہے جبکہ زخمیوں میں سے 4 کو شدید چوٹیں آئیں جنہیں فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ انہیں بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
ژیچینگ کاؤنٹی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ حکام آگ کی وجہ جاننے کی تحقیقات کر رہے ہیں، سرکاری ملازمین کے مطابق بیجنگ توتیاؤ نیوز کے حوالے سے بتایا گیا کہ آگ لگنے کے وقت احاطے میں 34 طلبہ موجود تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ ہنان میں موجود سینٹر کے مینیجر کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم آگ لگنے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس نے اسے ایک مربوط مارشل آرٹس ٹریننگ سینٹر کے طور پر بیان کیا ہے جس کا مقصد اخلاقیات اور مارشل آرٹس کے ذریعے جسم کو مضبوط کرنا ہے۔
اسکول کے لیے ایک آن لائن لسٹنگ میں مارشل آرٹس کے مختلف شعبوں میں ہر دن گھنٹوں طویل کلاسوں کی تشہیر کی گئی اور کہا گیا کہ اسکول سال بھر بورڈنگ طلبہ کو بھرتی کرتا ہے لیکن اس کے بارے میں مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق سینٹر مارشل آرٹس ٹریننگ اداروں کے لیے مطلوبہ فائر سیفٹی آڈٹ کے عمل سے نہیں گزرا تھا کیونکہ یہ عمارت اصل میں نجی طور پر تعمیر کی گئی تھی جو دوسرے مقاصد کے لیے تھی۔
مذکورہ جگہ روایتی چینی مارشل آرٹس کی جائے پیدائش تصور کی جاتی ہے جہاں سے بہت سی کنگ فو اکیڈمیوں کا مرکز بھی سمجھا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے فائر سیفٹی کے بہتر معیار پر زور دینا شروع کردیا ہے جہاں 15 لاکھ افراد نے ہیش ٹیگ کا استعمال کیا۔
واضح رہے کہ چین میں مہلک آگ معمول کی بات ہے جہاں حفاطتی انتظامات کو نظر انداز کردیا جاتا ہے، بیجنگ کے ایک علاقے میں 2017 میں آگ لگ جانے سے 24 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔