واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک میوزیم میں سے اس وقت سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مجسمہ ہٹادیا گیا جب میوزیم میں آنے والے سیاحوں کی جانب سے ہر دن ڈونلڈ ٹرمپ کے مجسمے پر حملے ہورہے تھے اور سیاح، ٹرمپ کے مجسمے پر بار بار مکے مار رہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق سیاحوں کی جانب سے بار بار مکے مارے جانے پر امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک عجائب گھر نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجسمے کو ہٹادیا۔
قابل ذکر ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نومبر 2016 سے 19 جنوری 2020 تک امریکی صدر رہے تھے تاہم ان کے عہدہ صدارت کے وقت بھی امریکی لوگ ان سے خفا تھے۔
نومبر 2020 میں امریکی صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد اپنی ہار کو تسلیم نہ کرنے پر 6 جنوری 2021 کو اپنے حامیوں کو امریکی پارلیمنٹ پر حملے کی ترغیب دینے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نفرت میں اور بھی اضافہ دیکھا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حامیوں کو پارلیمنٹ پر حملے کے لیے مشتعل کیے جانے اور غلط معلومات پھیلائے جانے پر ٹوئٹر نے ان کا اکاؤنٹ بھی بند کردیا تھا۔
امریکا میں ہونے والے تازہ سرویز سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت انتہائی نچلی سطح پر پہنچ چکی ہے اور محض 5 سے 6 فیصد لوگ ہی اب سابق امریکی صدر کی حمایت کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی کی وجہ سے ہی ان کے مجسمے پر لوگوں کی جانب سے حملے کیے جانے کے واقعات بھی دیکھے گئے، جس کے بعد اب امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر سان اینٹونیو میں موجود ایک عجائب گھر نے ان کا موم سے بنا مجسمہ بھی ہٹا دیا۔
مقامی نیوز ویب سائٹ سان اینٹونیو ایکسپریس نے بتایا کہ میوزیم میں موجود ڈونلڈ ٹرمپ کے مجسمے پر حالیہ دنوں میں لوگوں کے حملوں میں اضافہ ہونے کے بعد مجسے کو ہٹا دیا گیا۔
میوزیم انتظامیہ کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں سے زیادہ تر سیاحوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے مجسمے کو مکے مارے گئے، جس کی وجہ سے مجسمے کو ہٹانا ناگزیر ہو چکا تھا۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی میوزیم سے ڈونلڈ ٹرمپ کا مجسمہ ہٹایا گیا ہو، اس سے قبل اکتوبر 2020 میں جرمنی کے دارالحکومت برلن کے میوزیم نے بھی ان کا موم کا مجسمہ ہٹا دیا تھا۔
برلن میں موجود مادام تساؤ میوزیم انتظامیہ نے نومبر 2020 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ کا مجسمہ ہٹا دیا تھا۔