سچ خبریں: برطانیہ کی سابقہ لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربین نے غزہ اور یوکرین میں جاری جنگوں کے حوالے سے برطانوی حکومت کی دوغلی پالیسی کو بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ قبرص لندن اور تل ابیب کی جانب سے غزہ، لبنان اور خطے کے خلاف خفیہ سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے۔
لبنانی نیوز ویب سائٹ المیادین کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی سابقہ لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربین نے خطے میں جنگ کی صورتحال کو مزید بگاڑنے میں برطانوی حکومت کی اسرائیل کے ساتھ ملی بھگت پر شدید تنقید کی۔
یہ بھی پڑھیں: قبرس کیسے مزاحمتی محور کے خلاف شرارت کے مثلث کا اڈہ بنا؟
انہوں نے انکشاف کیا کہ غزہ میں جاری جنگ کے دوران، برطانوی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ مل کر قبرص میں ایک خفیہ اڈے سے غزہ، لبنان اور مغربی ایشیا کے مزاحمتی گروہوں کے خلاف معلومات کا تبادلہ کیا۔
کوربین، جو فلسطینی کاز کے ایک اہم حامی اور پارلیمانی انتخابات میں ایک اہم آزاد امیدوار ہیں، نے برطانیہ کی جانب سے تل ابیب کو اسلحے کی فراہمی کے لائسنس منسوخ کرنے کے حکومتی دعوے کو محض ایک “علامتی اقدام” قرار دیتے ہوئے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ برطانوی حکومت عوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف مظاہروں اور غزہ کی حمایت میں عوامی تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ برطانیہ کے سیاسی حلقے غزہ کے حامی مظاہروں اور خود رو تحریکوں کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
75 سالہ کوربین نے کہا کہ برطانوی حکومت اپنے عوام کے غزہ کے حامی احتجاجوں کے دباؤ کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہے اور جانتی ہے کہ وہ ملک بھر میں ایک ملین فلسطین حامی مظاہرین کا سامنا نہیں کر سکتی۔
مزید پڑھیں: امریکہ اور یورپ نے2023 میں کیا پایا؟
انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی حکومت غزہ اور یوکرین کی جنگوں پر دوہرا معیار اپنائے ہوئے ہے؛ ایک طرف وہ غزہ میں اسرائیل کی حمایت کر رہی ہے، جبکہ دوسری طرف وہ یوکرین پر روسی حملوں کی مذمت کر رہی ہے۔