ٹرمپ کے 90 روزہ تجارتی تعطل کی پس پردہ وجوہات اور اسٹریٹجک پیغام

ٹرمپ کے 90 روزہ تجارتی تعطل کی پس پردہ وجوہات اور اسٹریٹجک پیغام

🗓️

سچ خبریں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر متوقع فیصلے میں 75 سے زائد ممالک پر عائد تجارتی تعرفے 90 دنوں کے لیے معطل کر دیے ہیں جس کے پیچھے کیا محرکات ہیں اور چین کیوں مستثنیٰ رہا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر متوقع فیصلے میں 75 سے زائد ممالک پر عائد تجارتی تعرفے 90 دنوں کے لیے معطل کر دیے ہیں، تاہم چین پر عائد بھاری درآمدی محصولات برقرار رکھے گئے ہیں۔ یہ فیصلہ نہ صرف اقتصادی اور سیاسی بلکہ اسٹریٹجک لحاظ سے بھی کئی اہم پیغامات کا حامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ اور دنیا کے ساتھ تجارتی جنگ؛ اہداف اور نتائج

ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں چین سے درآمدات پر محصولات میں 145 فیصد تک اضافہ کیا جبکہ یورپی یونین پر یہ شرح صرف 20 فیصد، اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک جیسے ویتنام اور کمبوڈیا پر 46 سے 49 فیصد تھی۔ چین نے بھی جوابی اقدام میں 125 فیصد تک کے محصولات عائد کیے۔

ادھر دیگر ممالک کو یہ موقع ملا کہ وہ واشنگٹن سے نئے تجارتی مذاکرات کا آغاز کریں۔ خاص طور پر یورپ، جاپان، بھارت، اور دیگر امریکی اتحادیوں کو 90 روزہ مہلت سے تجارتی پالیسیوں پر نظرثانی کا موقع ملا ہے۔

تعطل کی 5 بڑی وجوہات

1. مالیاتی بحران پر قابو پانا اور معاشی کساد بازاری سے بچاؤ

ٹرمپ کے ابتدائی محصولات کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹس شدید مندی کا شکار ہوئیں۔
– S&P 500 میں 10 فیصد سے زائد کمی
– Dow Jones میں 4000 پوائنٹس کی گراوٹ
– Nasdaq میں 11 فیصد تنزلی
– VIX انڈیکس (خوف کی علامت) 2008 کے بعد بلند ترین سطح پر

اس کے ساتھ ہی امریکی ڈالر کی قدر میں کمی اور سرکاری بانڈز کی طلب میں بھی کمی آئی، جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہوا۔ ماہرین نے 45 فیصد امکان ظاہر کیا کہ امریکہ رکود کا شکار ہو سکتا ہے۔

2. اتحادی ممالک سے تجارتی مذاکرات کا موقع

یہ تعطل ایک سفارتی موقع تھا جس سے امریکہ نے اتحادی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں کی تجدید کا آغاز کیا۔
– یورپی یونین، برطانیہ، جاپان، بھارت اور میکسیکو سمیت 75 سے زائد ممالک نے مذاکرات کی دلچسپی ظاہر کی۔
– نائب صدر جے ڈی ونس نے حالیہ دورہ بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور 2030 تک تجارت کو 500 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا۔

3. چین کے اثرورسوخ کا مقابلہ

ٹرمپ کی پالیسیاں اب تعامل کے بجائے مہار کی حکمتِ عملی پر مبنی ہیں۔
– چین سے درآمدات: 430 ارب ڈالر (2024)
– درآمدی اخراجات متوقع اضافہ: 620 ارب ڈالر
– چین کا جواب: زرعی مصنوعات، تیل، گاڑیاں اور اہم معدنیات پر جوابی محصولات

ٹرمپ انتظامیہ کا ہدف:
– چین پر تکنیکی، تجارتی اور قانونی دباؤ
– پیداوار کی واپسی امریکہ
– سپلائی چین کی علیحدگی
– عالمی اقتصادی نظام میں چین کے کردار کو محدود کرنا

4. اندرونی دباؤ: صنعتیں اور صارفین متاثر

امریکی کمپنیوں جیسے Walmart, Target, Best Buy نے مہنگی درآمدات پر تشویش کا اظہار کیا:
– اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ
– صارفین کی قوت خرید میں کمی
– بلومبرگ: الیکٹرانک اشیاء میں 12%، گھریلو سامان میں 9% مہنگائی
– درآمدی اشیاء کی قلت اور ملازمتوں میں کمی کا خدشہ

طبقہ متوسط اور کم آمدنی والے خاندانوں پر سب سے زیادہ اثر پڑا۔ امریکی میڈیا میں رپورٹس آئیں کہ روزمرہ ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ نے عام افراد کو بری طرح متاثر کیا۔

5. تعرفے سفارتی ہنٹر

ٹرمپ اب محصولات کو صرف معاشی ہتھیار نہیں بلکہ سفارتی دباؤ کے ٹول کے طور پر بھی استعمال کر رہے ہیں۔
– ہر ملک کے لیے مشروط تعرفے: تجارتی، دفاعی یا سیاسی تعاون کی بنیاد پر
– برزیل، سعودی عرب، ترکی سمیت کئی ممالک کو امریکہ نے مذاکرات کی دعوت دی
– کچھ ممالک کے لیے تعطل مشروط تھا: جیسے برزیل سے اقوام متحدہ میں امریکی مؤقف کی حمایت

یورپی یونین سے مذاکرات میں واضح پیغام دیا گیا کہ اگر غیرتعرفہ رکاوٹیں ختم نہ کی گئیں تو محصولات بحال کر دی جائیں گی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ حکمت عملی طویل مدتی عالمی اعتماد کو متاثر کر سکتی ہے۔

نتیجہ: وقتی مہلت، مگر تناؤ باقی

مزید پڑھیں:ٹرمپ کے نئے ٹیکسز پر عالمی ردعمل؛ تجارتی جنگ کا خدشہ

تعرفوں کا یہ 90 روزہ تعطل بظاہر ایک تجارتی وقفہ ہے، لیکن درحقیقت یہ امریکہ کی جانب سے عالمی نظام میں نئی صف بندی کا آغاز ہے۔
– چین پر دباؤ برقرار
– دیگر ممالک کو مذاکرات کا وقت
– داخلی اور خارجی دباؤ کے درمیان توازن کی کوشش
بہرحال، ماہرین متفق ہیں کہ تجارتی کشیدگیاں ختم نہیں ہوئیں، بلکہ یہ نئے انداز سے جاری رہیں گی۔

مشہور خبریں۔

عراق سے امریکی فوجی انخلا میں تاخیر کی پس پردہ وجوہات

🗓️ 16 ستمبر 2021سچ خبریں:جیسے جیسے عراق کے پارلیمانی انتخابات قریب آرہے ہیں ، کچھ

نیتن یاہو اپنے انجام کے قریب ہے: تزیپی لیونی

🗓️ 23 جنوری 2024سچ خبریں:صیہونی حکومت کے سابق وزیر خارجہ Tzipi Livni نے اس بات

قطر کو حماس اور نیتن یاہو کی جنگ روکنے کی تیاری کا مثبت جواب ملا

🗓️ 4 جولائی 2024سچ خبریں: ایک مستند امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ قطر

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز ذاتی وجوہات کی بنا پر مستعفی

🗓️ 6 مارچ 2025لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ذاتی وجوہات

🗓️ 24 ستمبر 2022لاہور: (سچی خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا

خیبر پختونخوا میں حکومت اور الیکشن کمیشن آمنے سامنے

🗓️ 30 دسمبر 2021پشاور (سچ خبریں) صوبے میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے پر خیبر

صیہونی حکومت کے ساتھ حالیہ جنگ میں ہمارے جنگجووں کو فخر: زیاد النخالہ

🗓️ 18 مئی 2023سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے

شام کا استحکام عرب دنیا کی سلامتی کا اہم ستون ایک ہے: اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کی نمائندہ

🗓️ 27 مارچ 2022سچ خبریں:اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کی نمائندہ خاتون نے شام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے