سچ خبریں:فلسطینی ذرائع نے محمد دراغمہ کی بہادری اور تیاسیر آپریشن کی تفصیلات جاری کی ہیں، جس میں انہوں نے اسرائیلی قابض فوج کو بھاری نقصان پہنچایا۔
محمد دراغمہ کون تھے؟
فلسطینی خبر رساں ایجنسی شہاب کے مطابق، محمد دراغمہ کا تعلق مغربی کنارے کے شہر طوباس سے تھا، وہ شہید احمد دراغمہ کے بھائی تھے، جو طوباس بریگیڈز کے کمانڈرز میں سے ایک تھے اور اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی مجاہدین کے ہاتھوں صیہونی ٹینکوں کا حشر
محمد دراغمہ، فلسطینی اتھارٹی کے سیاسی قیدی رہ چکے تھے اور انہیں مرکزی اریحا جیل میں 154 دنوں تک قید رکھا گیا، جہاں وہ شدید تشدد کا نشانہ بنے، وہ 26 نومبر 2024 کو رہائی پانے کے بعد قابض اسرائیلی فوج کے خلاف مسلح مزاحمت کے لیے دوبارہ متحرک ہوئے۔
تیاسیر آپریشن؛ اسرائیلی فوج پر کاری ضرب
گزشتہ روز، تیاسیر چیک پوسٹ (مغربی کنارے کے شمال) پر کیے گئے حملے میں، محمد دراغمہ نے ایک ایم 16 رائفل اور دو میگزین کے ساتھ حملہ کیا، جس میں دو اسرائیلی فوجی، بشمول ایک بٹالین کمانڈر، ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہوئے۔
آپریشن کے دوران محمد دراغمہ نے غیرمعمولی مہارت کا مظاہرہ کیا، وہ اسرائیلی فوج کی چوکی کے قریب پہنچے اور صفر فاصلے سے فائرنگ کی۔ حیران کن طور پر، انہوں نے اسرائیلی فوجی یونیفارم پہن رکھا تھا، جس کی وجہ سے وہ بآسانی فوجیوں کے قریب پہنچنے میں کامیاب رہے۔
شاباک کو شناخت میں ناکامی
اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی شاباک پوری رات شہید محمد دراغمہ کی شناخت کرنے میں ناکام رہی، کیونکہ ان کے پاس کوئی شناختی ثبوت موجود نہیں تھا۔
اسرائیلی ریڈیو نے رپورٹ دی کہ تیاسیر آپریشن کے مجری کو اسرائیلی فوجیوں کی نقل و حرکت اور ان کے ٹھکانوں کی مکمل معلومات تھیں، جو اس آپریشن کی کامیابی کا ایک بڑا عنصر ثابت ہوئیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی انجینئرنگ فورس فلسطینی مجاہدین کے آہنی پنجوں میں گرفتار
محمد دراغمہ کی یہ بہادری فلسطینی مزاحمت کی ایک روشن مثال بن گئی ہے، جس نے اسرائیلی فوج کو کمزور کر کے ثابت کر دیا کہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر قبضہ برداشت نہیں کریں گے۔