سچ خبریں:شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے خودکش اور حملہ آور ڈرونز کی بڑے پیمانے پر تیاری کا حکم دیا ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس ملک کے رہنما کم جونگ اُن نے کہا کہ دنیا بھر میں جدید عسکری ہتھیاروں کی موجودگی پیانگ یانگ کو اپنی فوجی حکمت عملی کو جدید اور مضبوط بنانے پر مجبور کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا نے ایک بار پھر نئے ہتھیاروں کی نقاب کشائی کی
یہ اقدام شمالی کوریا کی عسکری طاقت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کیا گیا ہے اور عالمی سطح پر اس کا اثر نمایاں ہو سکتا ہے۔
خودکش ڈرونز: تیاری اور تجربات
شمالی کوریا کی خبر رساں ایجنسی (KCNA) کے مطابق، کم جونگ اُن نے جمعے کے روز خودکش اور حملہ آور ڈرونز کے تجربات کی نگرانی کی۔
یہ ڈرونز شمالی کوریا کے غیر عملے والی ایوی ایشن ٹیکنالوجی کمپلیکس (UATC) کے تیار کردہ ہیں، جو زمین اور سمندری اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
کم جونگ اُن نے ان ڈرونز کی فوری اور بڑے پیمانے پر پیداوار پر زور دیا تاکہ شمالی کوریا کی عسکری طاقت کو جلد از جلد بڑھایا جا سکے۔
خودکش ڈرونز ایسے دھماکہ خیز مواد سے لیس ہوتے ہیں جو دشمن کے اہداف کو براہ راست نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیے جاتے ہیں۔
روس اور شمالی کوریا کا عسکری تعاون
کم جونگ اُن نے حالیہ دنوں میں روس کے ساتھ شمالی کوریا کے عسکری تعاون کو بڑھانے پر زور دیا اور ان ڈرونز کے تجربات کی ذاتی نگرانی کی۔
یوکرین جنگ اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں خودکش ڈرونز کے وسیع استعمال نے ان ہتھیاروں کی اہمیت کو بڑھا دیا ہے۔
یہ ڈرونز عالمی سطح پر جنگی حکمت عملی میں اہم تبدیلی لا سکتے ہیں، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جو اپنی دفاعی صلاحیت کو جدید بنانا چاہتے ہیں۔
جنوبی کوریا کا سخت ردعمل
جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے شمالی کوریا اور روس کے مبینہ عسکری تعاون پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ شمالی کوریا یوکرین جنگ میں روس کو فوجی امداد فراہم کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں جنوبی کوریا یوکرین کی حمایت میں اضافہ کرے گا۔
صدر یون سوک یول نے خبردار کیا کہ اگر شمالی کوریا اور روس کا تعاون جاری رہا تو جنوبی کوریا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر موثر اقدامات کرے گا تاکہ خطے کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
عالمی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرات
یون سوک یول نے کہا کہ شمالی کوریا اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے عسکری تعلقات نہ صرف جزیرہ نما کوریا اور یورپ بلکہ عالمی امن و استحکام کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے روس کی جانب سے شمالی کوریا کو عسکری ٹیکنالوجی کی منتقلی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسے عالمی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
شمالی کوریا کی جنگی صلاحیت پر اعتراضات
جنوبی کوریا کے صدر نے شمالی کوریا کی عسکری صلاحیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ 70 سال سے جنگی تجربے کے بغیر رہنے والا شمالی کوریا اب یوکرین جنگ کے دوران جدید جنگی حکمت عملی اور علم حاصل کر رہا ہے۔
انہوں نے اس عمل کو عالمی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو اس معاملے پر فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے۔
نتیجہ: عالمی امن کے لیے چیلنج
شمالی کوریا کی جانب سے خودکش ڈرونز کی تیاری اور روس کے ساتھ اس کے بڑھتے ہوئے تعلقات عالمی امن کے لیے ایک نیا چیلنج ہیں۔
مزید پڑھیں: یرس اولمپکس میں جنوبی اور شمالی کوریا کے کھلاڑیوں کا اپنے حکمرانوں کو اہم پیغام
جنوبی کوریا کے سخت موقف اور بین الاقوامی برادری کی ممکنہ جوابی کارروائیاں اس تنازع کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہیں۔
یہ صورتحال خطے اور دنیا بھر میں سلامتی اور استحکام کے لیے ایک بڑا امتحان بن سکتی ہے۔