غزہ میں مزاحمتی کاروائیوں کا اثر

غزہ میں مزاحمتی کاروائیوں کا اثر

?️

سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی گروہوں، خصوصاً کتائب القسام کی جانب سے غزہ میں حالیہ حملوں نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے دعویٰ کردہ مزاحمتی تحریک کی کمزوری محض پروپیگنڈا ہے۔

 الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق مزاحمتی کاروائیوں کے نئے دور نے نہ صرف اسرائیلی فوج کو نقصان پہنچایا بلکہ اس کے فوجیوں کا حوصلہ بھی پست کیا ہے۔
عسکری تجزیہ کار فائز الدویری کے مطابق، قسام بریگیڈ کی جانب سے گزشتہ 96 گھنٹوں میں کی گئی 7 کامیاب کمین کارروائیاں ایک نئی اور غیر معمولی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہیں۔
 یہ حملے ایسے علاقوں میں کیے گئے جو مکمل طور پر اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہیں، جس سے مزاحمتی سرنگوں کی اہمیت اور دشمن کے عقب میں کارروائی کی صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے۔
الدویری نے مزید کہا کہ ماضی کی خاموشی کو بعض نے مزاحمت کی کمزوری سمجھا، جبکہ حقیقت میں یہ اسرائیلی فوجی حکمت عملی کی تبدیلی (خصوصاً ایال زامیر کی تقرری کے بعد) کا ردعمل تھا، جس میں زمینی افواج کا کردار کم کر کے ہوائی حملوں پر انحصار بڑھا دیا گیا۔
فائز الدویری کے مطابق، مزاحمت کے پاس ابھی بھی اپنی سرنگوں کا 75 فیصد حصہ قابل استعمال ہے، جو اسے مستقبل میں مزید غافلگیر کرنے والی کارروائیاں کرنے کی مکمل صلاحیت دیتا ہے، ان کارروائیوں سے اسرائیلی معاشرے میں نفسیاتی دباؤ بڑھتا ہے، اور سیاسی سطح پر بھی تل ابیب کو دباؤ میں لایا جاتا ہے۔
مزاحمتی کارروائیوں میں استعمال ہونے والے یاسین 105 راکٹ اور آر پی جی حملے ظاہر کرتے ہیں کہ مزاحمت نے اپنی حربی صلاحیتوں کو بہتر بنایا ہے۔
خاص طور پر بیت حانون میں ہونے والا حملہ، جس میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ حماس کے جنگجو دشمن کی پوزیشن کے صرف 300 میٹر کے فاصلے پر پہنچنے اور کامیاب کمین لگانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار وسام عفیفہ نے کہا کہ ان کارروائیوں نے تل ابیب کے اس بیانیے کو جھٹلایا ہے کہ مزاحمت ختم ہو چکی ہے۔ ان آپریشنز نے حماس کے حالیہ جنگ بندی اور فوجی انخلاء کی تجاویز کو مزید وزن دیا ہے، اور اسرائیل پر سیاسی دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ ان تجاویز کو سنجیدگی سے لے۔
دوسری طرف، صہیونی معاشرے کے داخلی حالات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار دکتر مہند مصطفی نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کی حالیہ کارروائیوں نے اسرائیلی معاشرے میں تقسیم کو گہرا کیا ہے۔
نہ صرف جنگی اہداف حاصل نہیں ہو رہے بلکہ جنگی قیدیوں کی بازیابی جیسے معاملات میں بھی ناکامی نے فوج پر عوامی اعتماد کو شدید متاثر کیا ہے۔
مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکہ اب بھی ایک کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، لیکن اسرائیلی عوام شاید آئندہ مرحلوں میں شہری نافرمانی جیسے سخت ردعمل کی طرف بڑھ جائیں۔
یہ مزاحمتی کارروائیاں صرف عسکری سطح پر نہیں بلکہ سیاسی، نفسیاتی اور سفارتی میدان میں بھی ایک اہم پیغام رکھتی ہیں: فلسطینی مزاحمت ابھی زندہ ہے، فعال ہے، اور مذاکراتی میز پر بھی اپنے پتے دوبارہ ترتیب دے رہی ہے۔

مشہور خبریں۔

کیا اسرائیل غزہ کی سرنگوں کو سمندر کے پانی سے بھر سکتا ہے؟

?️ 7 دسمبر 2023سچ خبریں: غزہ جنگ کے دو ماہ کے دوران اسرائیل کو درپیش

’عمران خان کو صرف ڈیڑھ گھنٹے کیلئے پنجرے سے نکالا جاتا ہے‘، وکلا کی اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد گفتگو

?️ 24 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکام کے بعد پی

خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 4 خوارج ہلاک

?️ 11 اکتوبر 2024بنوں: (سچ خبریں) سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا میں 2 الگ الگ

سب جانتے ہیں کہ امریکہ کسی بھی وقت دوسروں کو دھوکہ دے سکتا ہے: لاوروف

?️ 21 اپریل 2023سچ خبریں:کراکس میں ایک مشترکہ کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف

صیہونی ہلاکتوں کی تعداد

?️ 11 اکتوبر 2023سچ خبریں: اسرائیل کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن نے طوفان الاقصی میں

زیڈ ٹی ای نے اب تک کا سب سے سستا فولڈ ایبل فون پیش کردیا

?️ 23 فروری 2024سچ خبریں: چینی اسمارٹ موبائل فون کمپنی ’زیڈ ٹی اِی‘ نے اب

چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے مصری صدر سے ملاقات کی

?️ 15 جون 2021راولپنڈی (سچ خبریں) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی

ھآرتض: اسرائیل نے ایران کے ساتھ جنگ ​​میں اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کیا

?️ 1 جولائی 2025سچ خبریں: عبرانی اخبار ھآرتض نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے