جنیوا (سچ خبریں) اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے اسرائیل کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دینے کے ساتھ ساتھ ان ممالک کو بھی انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے پر زور دیا جو اسرائیلی دہشت گردی میں برابر کے شریک رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جینوا میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے غزہ پٹی میں ناجائز صہیونی ریاست کے حالیہ وحشیانہ حملوں میں نہتے فلسطینیوں کی شہادت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست کے حامیوں کو بھی انصاف کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے پر جوابدہ ہونا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار اسماعیل بقائی ہامانہ نےمقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کیخلاف ورزی سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منعقدہ ہنگامی اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم فلسطین کی بات کرتے ہیں تو ہمیں حقیقت کو مد نظر رکھنا ہوگا؛ فلسطین ایک ایسی سرزمین ہے جو کئی دہائیوں سے سکڑ رہی ہے اور فلسطینی شہری، انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے اور بین الاقوامی قوانین کیخلاف وزی کرنے والے سب سے طویل اور انتہائی ظالمانہ نظام کے زیر اثر ایک فرقہ پرست فوجی حکومت میں رہ رہے ہیں۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ جب تک فلسطین میں سازش اور خاموشی کی وجہ سے قبضہ جاری ہو اور انسانیت کیخلاف جنگی جرائم کرنے والے محفوظ ہو، تب تک اس علاقے میں تشدد کا خاتمہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کیخلاف ظلم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا اور انہیں جوابدہ ہونا، بین الاقومی برادری کا فوری مطالبہ ہونا ہوگا۔
بقائی ہامانہ نے کہا کہ ناجائز صہیونی ریاست کے حامی جو "اپنے دفاع کے حق” کے بہانے کے تحت اس حکومت کے جرائم اور مظالم کا جواز پیش کرتے ہیں، کو ان کو مجرموں کی حمایت اور حوصلہ افزائی اور انصاف کے نفاذ کی راہ میں رکاوٹ حائل کرنے پر جوابدہ ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا فلسطینی قربانیوں کو صہیونی ریاست کے جارحیت پسندوں کیساتھ برابر سمجھنا ایک بے بنیاد اور غیر انسانی اقدام ہے اور دنیا کو اس بحران سے نمٹنے کا واحد پائیدار حل، مہاجرین اور پناہ گزینوں سمیت تمام فلسطینیوں کے حق خودارادیت سے متعلق ریفرنڈم کا انعقاد ہے۔
واضح رہے کہ قابض صہیونی ریاست کی فوجیوں نے 10 مئی 2021 سے غرہ پٹی اور فلسطین کی سرزمین کیخلاف جارحانہ حلموں کا آغاز کیا اور اس 12 روزہ جنگ کے دوران، 248 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں سے 66 بچے، 39 خواتین اور 17 بوڑھی اور بوڑھیا موجود تھے۔
ناجائز صہیونی ریاست نے مزاحمتی فرنٹ کے 12 روزہ میزائل حملوں کی روک تھام میں ناکامی کے بعد جمعرات کے دن کو ایک 3 گنھٹے کے اجلاس میں جنگ بندی سے اتفاق کیا۔