سچ خبریں:سنگال کے صدر مکی سال نے اپنے ملک میں فرانسیسی فوجی اڈوں کی موجودگی کو سنگال کی خودمختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے ان اڈوں کو ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔
رشیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق سنگال کے صدر باسیرو دیومای فای نے کہا کہ سنگال ایک خودمختار ملک ہے اور اس کی خودمختاری کسی بھی غیر ملکی فوجی اڈے سے ہم آہنگ نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: افریقی عوام فرانس اور غیر ملکی ایجنٹوں کا انخلاء کیوں چاہتی ہے؟
انہوں نے فرانسیسی حکام سے درخواست کی کہ وہ فوجی موجودگی کے بغیر ایک ایسا شراکت داری کا راستہ اختیار کریں، جیسا کہ سنگال نے دنیا کے دیگر ممالک جیسے چین، ترکی، امریکہ اور سعودی عرب کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کیے ہیں۔
صدر فای نے کہا کہ ہمارا ملک ایک آزاد ریاست ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہماری خودمختاری کا احترام کیا جائے۔ ہمیں ایک طاقتور اور نتیجہ خیز شراکت داری کی ضرورت ہے، جیسا کہ ہم نے دوسرے ممالک کے ساتھ قائم کی ہے، لیکن بغیر کسی غیر ملکی فوجی موجودگی کے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوجی موجودگی کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے روابط ختم ہو جائیں گے، ہم چین، ترکی، امریکہ اور سعودی عرب جیسے ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات رکھتے ہیں، اور ان ممالک میں سے کوئی بھی ہمارے ملک میں فوجی اڈے نہیں رکھتا۔
سنگال کے صدر نے مزید کہا کہ چین آج ہمارے لیے سب سے بڑا تجارتی اور سرمایہ کاری کا شریک ہے، کیا چین نے سنگال میں کوئی فوجی اڈہ قائم کیا ہے؟ نہیں۔ تو پھر کیا ہمارے تعلقات میں کوئی خلل آیا ہے؟
اس کے علاوہ، سنگال کے صدر نے فرانسیسی حکومت کی جانب سے 1944 میں ڈاکار کے قریب سیاروری میں فوجی قتل عام کے بارے میں اعتراف کو خوش آئند قرار دیا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے اس حوالے سے بھیجا گیا ایک خط صدر فای نے اہم قدم قرار دیا۔
اس دوران، چاڈ کی وزارت خارجہ نے بھی اعلان کیا کہ 60 سالہ آزادی کے بعد اب وقت آ چکا ہے کہ چاڈ اپنی مکمل خودمختاری کا اطلاق کرے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ فرانسیسی فوجی اڈوں کے معاہدوں کو ختم کرنا، قومی خودمختاری کو اجاگر کرنے کے لیے ایک قدم ہے، اور اس سے فرانس کے ساتھ تعلقات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔
چاڈ میں فرانس کے فوجی دستوں کی موجودگی کے حوالے سے عوامی ردعمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، خاص طور پر گزشتہ چار سالوں میں۔
فرانس نے چاڈ میں 1000 فوجی تعینات کر رکھے ہیں، اور ساحل عاج میں 600 فوجی موجود ہیں، فرانس نے حالیہ برسوں میں مغربی افریقہ میں اپنی فوجی موجودگی میں کمی کی ہے اور اس نے 2021 میں مالی، 2022 میں برکینا فاسو، اور 2023 میں نائجیر سے اپنی فوج واپس بلا لی۔
مزید پڑھیں: مالی میں فرانسیسی فوج کی غیرقانونی موجودگی کے خلاف شدید مظاہرے کیئے گئے
فرانس کے فوجی دستوں کی ان ممالک میں موجودگی کے خاتمے نے ان ریاستوں میں بڑھتے ہوئے عوامی ردعمل کو مزید تقویت دی ہے، اور یہ مخالفت اب تک جاری ہے۔