تنزانیہ (سچ خبریں) عیسائی اکثریتی ملک تنزانیہ کی مسلم خاتون سامعہ حسن نے اس وقت ملک میں نئی تاریخ رقم کردی جب انہوں نے بطور صدر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور اس طرح وہ تنزانیہ کی پہلی مسلم خاتون بن گئیں۔
سر پر اسکارف اور ہاتھ میں قرآن لیے سامعہ حسن نے جمعے کے روز ملک میں نئی تاریخ رقم کردی ہے، جان موگوفلی کی وفات کے دو روز بعد وہ تنزانیہ کی پہلی خاتون صدر بن گئی ہیں۔
واضح رہے کہ تنزانیہ میں اسلام مسیحیت کے بعد دوسرا بڑا مذہب ہے، اس ملک میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ کوئی خاتون صدر کے عہدے پر فائز ہوئی ہیں۔
سامعہ حسن نے جب جمعے کو بطور صدر حلف اٹھایا تو ان کے سر پر اسکارف اور ایک ہاتھ میں قرآن تھا، تقریب حلف برداری کا انعقاد ملک کے سب سے بڑے شہر دارالسلام میں واقع اسٹیٹ ہاؤس میں کیا گیا تھا، اس تقریب میں پارلیمانی اراکین کے ساتھ ساتھ سابق صدور بھی شریک ہوئے۔
سامعہ حسن جان موگوفلی کی جگہ افریقہ کے ایک سب سے بڑے اور ساٹھ ملین آبادی والے ملک کی صدر بنی ہیں، جان موگوفلی گزشتہ دو ہفتوں سے منظرعام سے غائب تھے اور دو روز پہلے یہ خبریں عام ہوئیں کہ وہ کورونا کی وجہ سے ہلاک ہو گئے ہیں، جان موگوفلی کورونا وائرس کی موجودگی سے انکار کرتے آئے تھے لیکن وفات کے چند ہفتے پہلے انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ یہ بیماری واقعی موجود ہے۔
سامعہ حسن کے مطابق جان موگوفلی کی وفات دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہوئی ہے لیکن اپوزیشن لیڈر ٹونڈو لائیسو نے طبی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی وفات کورونا وائرس کی وجہ سے ہوئی ہے۔
ٹونڈو لائیسو کے مطابق سامعہ حسن کے لیے سب سے بڑا چیلینج یہ ہو گا کہ وہ موگوفلی کی پالیسوں کو تبدیل کرتی ہیں یا نہیں کیوں کہ انہی پالیسیوں کی وجہ سے تنزانیہ ایک روادار جمہوریت سے جابرانہ ریاست میں تبدیل ہو رہا ہے، اس کے علاوہ سامعہ حسن پر کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے واضح پالیسی اپنانے کے لیے بھی دباؤ ہوگا، تاہم تقریب حلف برداری کی تقریر سے ایسے اشارے ملتے ہیں کہ وہ موگوفلی کی پالیسیوں کو ہی آگے بڑھائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے آپ سے مخاطب ہونے کا آج کوئی اچھا دن نہیں ہے کیوں کہ میرے دل پر زخم لگا ہے، سواحلی زبان میں انہوں نے مزید کہا کہ میرا آج کا یہ حلف میری زندگی کے باقی حلفوں سے مختلف ہے، پہلے میں خوشی سے حلف اٹھاتی تھی لیکن آج یہ سب سے بڑا حلف غم کی حالت میں اٹھا رہی ہوں۔
انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جان موگوفلی ان کے لیے استاد کی حیثیت رکھتے تھے، کچھ بھی خراب نہیں ہونے دیا جائے گا اور قوم کو اس وقت متحد رہنے کی ضرورت ہے۔
سامعہ حسن موگوفلی کی دوسری مدت صدارت مکمل کریں گی، اس ملک میں صدارتی انتخابات کا انعقاد گزشتہ برس اکتوبر میں ہوا تھا۔