سچ خبریں: غزہ پر صیہونی حکومت کی غیرمعمولی جنگ اور وحشیانہ حملوں، جو اب رفح تک پھیل چکے ہیں، نے بین الاقوامی برادری کو متاثر کیا ہے۔ حالیہ ردعمل میں، ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔
اسکاتمن کی رپورٹ کے مطابق یہ تصویر، جو ان دنوں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، دنیا بھر کے ناظرین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے، یہ تصویر رفح کے سرحدی شہر میں فلسطینی پناہ گزینوں کے خیموں کی ہے، جو صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت کو بے نقاب کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رفح میں خوفناک صیہونی جاحیت میں امریکہ کا کیا کردار ہے؟
24 گھنٹوں میں 34 ملین سے زائد افراد نے اس تصویر کو ایکس اور انسٹاگرام پر شیئر کیا جبکہ ٹک ٹاک پر بھی سینکڑوں ہزاروں صارفین نے اس تصویر اور "تمام آنکھیں رفح پر مرکوز ہیں” ہیش ٹیگ کے ساتھ پوسٹس کیں۔
سیو دی چلڈرن، آکسفام (غربت، بھوک اور ناانصافی کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی بڑی بین الاقوامی امدادی تنظیموں میں سے ایک)، امریکنز فار جسٹس، وائس آف جیوئش فار پیس اور فلسطین سالیڈیریٹی موومنٹ جیسی کئی تنظیموں نے بھی اس تصویر کو شیئر کیا ہے۔
"آنکھیں رفح پر ہیں” پوسٹر کیا ظاہر کرتا ہے؟
یہ تصویر جنوبی غزہ میں پناہ گزین کیمپ کی ہے، جو اسرائیل کی مسلسل جارحیت سے متاثرہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے بنایا گیا ہے، اس کیمپ کے خیمے اس طرح دکھائے گئے ہیں کہ "آنکھیں رفح پر مرکوز ہیں” کا نعرہ نمایاں ہوتا ہے۔
اس نعرے کی منبع اور مآخذ کیا ہے؟
عالمی ادارہ صحت میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دفتر کے ڈائریکٹر ریک پیپرکورن نے اپنے ایک بیان میں یہ جملہ استعمال کیا، رفح پر صیہونی حکومت کی جارحیت کی تاریخ کے پیش نظر، یہ نعرہ حالیہ جارحیت کے لیے نئی ایجاد نہیں سمجھا جا سکتا، پیپرکورن نے یہ جملہ اس وقت استعمال کیا جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے فروری میں رفح کو خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔
"آنکھیں رفح پر مرکوز ہیں” کا مطلب کیا ہے؟
یہ جملہ عالمی لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ رفح میں صیہونی حکومت کے جرائم سے منہ نہ موڑیں؛ ایک شہر جو تقریباً 1.5 ملین فلسطینی پناہ گزینوں کی پناہ گاہ ہے، امید کی جاتی ہے کہ عالمی افراد، گروپوں اور حکومتوں کا دباؤ صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ابلیس نے رفح کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے
اتوار کی رات صیہونی فوج نے حماس کے اراکین پر حملے کے بہانے فلسطینی پناہ گزینوں کے خیموں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 45 افراد شہید ہوگئے، نتن یاہو نے اس حملے کو افسوسناک حادثہ قرار دیا جبکہ یہ موقف ان کے اندرونی ابلیس سے مطابقت نہیں رکھتا۔
مزید پڑھیں: رفح میں قتل عام کے بعد؛ بائیڈن کی سرخ لکیر کہاں ہے؟
یہ جارحیت غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام اور نسل کشی کے ساتھ، دنیا بھر کے رہنماؤں کی مذمت کا باعث بنی ہے، علاوہ ازیں، دنیا بھر میں فلسطینی مظلوم عوام کی حمایت میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے اور جاری ہیں۔