جنیوا (سچ خبریں) اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے مجید روانچی نے اہم بیان جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جانب سے ان ممالک کو بلیک لیسٹ نہ کرنے پر شدید تنقید کی ہے جو بچوں کے حقوق کو شدید پامال کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے اسرائیلی حکومت اور یمن میں سعودی اتحاد کو بچوں کے حقوق پامال کرنے پر اقوام متحدہ کی جانب سے بلیک لسٹ میں شامل نہ کرنے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح تصادم میں بچوں خصوصا لڑکیوں کو بچانا ایک بنیادی اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندہ مجید روانچی نے اقوام متحدہ میں بچوں اور مسلح تصادم کے موضوع پر ہونے والے ایک اجلاس میں کہا کہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ سن 2020 میں بچوں اور مسلح تصادم سے متعلق سیکرٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، مسلح تصادم میں تشدد اور بچوں کے حقوق کی پامالی کا سلسلہ بدستور جاری ہے، بدقسمتی سے ان میں سے بہت سے واقعات ہمارے پڑوس میں، افغانستان سے یمن اور فلسطین تک پائے جاتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سینئر سفارتکار نے مزید کہا کہ افغانستان میں اس بات کی تازہ مثال 8 مئی 2021 کو کابل میں ہزارہ شیعہ برادری میں سید الشہدا اسکول کے سامنے بزدلانہ دہشت گرد حملہ تھا، جس میں 85 افراد ہلاک اور 147 زخمی ہوگئے تھے جن میں سے بیشتر اسکول کی طالبات تھیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے مزید کہا کہ یمن میں 2020 میں، اقوام متحدہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ یمن میں جارح سعودی اتحاد کے ذریعہ 194 افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے، جس کی عکاسی سیکرٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ میں بھی ہوئی ہے، ساتھ ہی22 جون، 2021 کو، یمن نے ملک بھر میں یمنی بچوں کے مارچ کا مشاہدہ کیا، جہاں بتایا گیا کہ سعودی اتحادی فوج نے اپنے حملوں کے آغاز کے بعد سے 6 برسوں میں 3500 سے زیادہ یمنی بچے ہلاک اور 4000 سے زیادہ زخمی کیئے ہیں، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے۔
انہوں نے اپنی رپورٹوں میں یمنی بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی صحیح عکاسی نہ کرنے پر اقوام متحدہ سے سخت عدم اطمینان کا بھی اظہار کیا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے اسرائیلی حکومت کو مشرق وسطیٰ میں بچوں کے حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی کرنے والی حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت مشرق وسطیٰ میں بچوں کے حقوق کی سب سے منظم اور سنگین خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے، اور سنہ 2020 میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، 340 فلسطینی بچوں کے خلاف شدید تشدد کے 1031 واقعات کی تصدیق کی ہوئی ہے، جن میں 11 افراد شہید، 324 معذور اور 361 زیر حراست ہیں، نیز اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے اسکولوں اور اسپتالوں پر 30 حملوں کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف مئی 2021 میں غزہ میں وحشیانہ اور روزہ 11 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے 66 بچوں سمیت 253 فلسطینیوں کو شہید کیا، یہ وحشیانہ کاروائیاں نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی واضح علامت ہیں، جو بنیادی طور پر بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں، اور ان جرائم کی پوری ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عائد ہوتی ہے، لہذا، اس طرح کے گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کے لئے اس حکومت کے عہدیداروں کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔