سچ خبریں: اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی بمباری اور مسلسل جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں امدادی کارروائیاں پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہوگئی ہیں، خاص طور پر سردیوں کی آمد کے ساتھ یہ حالات مزید سنگین ہو رہے ہیں۔
فلسطینی اطلاعاتی مرکز کے مطابق، ورلڈ فوڈ پروگرام کے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور مشرقی یورپ کے سربراہ کورین فلائشر نے نیویارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ صیہونی جارحیت نے انسانی امدادی کارکنوں کے لیے حالات مزید خراب کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے غزہ میں قحط سے بچنے کی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اب تک صرف 4 امدادی ٹرک غزہ کی پٹی میں پہنچے
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 5 لاکھ افراد ایسے ہیں جو قحط جیسی تباہ کن صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔
فلائشر نے امدادی گروپوں کو درپیش مشکلات کی طرف اشارہ کیا، جیسے تباہ شدہ سڑکیں، جو خاص طور پر سردیوں کے موسم میں نقل و حرکت کو مشکل بنا رہی ہیں۔
اس کے علاوہ صیہونی قابضین کی جانب سے دیگر علاقوں میں جانے کے لیے اجازت نامے حاصل کرنے میں طویل انتظار بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے پناہ گزینوں کے کیمپوں میں شدید ہجوم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً دو ملین افراد غزہ کی پٹی کے صرف 11 فیصد رقبے میں رہنے پر مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں امدادی کارکنوں کے حالات ناقابل برداشت
مزید برآں، قابضین کی جانب سے علاقوں کو خالی کرنے کے احکامات اور انسانی امدادی کارکنوں کے لیے بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال نے ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے فلسطینی شہریوں تک امداد پہنچانے کو چیلنجز کا سامنا ہے۔