حزب اللہ لبنان کی طاقت ہے؛امریکہ غیرجانبدار ثالث نہیں:حزب اللہ کے سکریٹری جنرل

حزب اللہ لبنان کی طاقت ہے؛امریکہ غیرجانبدار ثالث نہیں:حزب اللہ کے سکریٹری جنرل

?️

سچ خبریں:حزب اللہ کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کی طاقت ہے، امریکہ ثالثِ غیرجانبدار نہیں بلکہ صہیونی حملہ آور کا حامی ہے۔

المنار نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ جو لوگ مقاومت کریں گے وہ اپنی زمین کو قابضین سے واپس لے لیں گے اور امریکہ کوئی غیرجانبدار ثالث نہیں بلکہ قابض و توسیع پسند صہیونی رژیم کا حامی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے: حزب اللہ

رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے سوق ارضی نامی مقامی زرعی، غذائی اور دستی مصنوعات کی افتتاحی تقریب کے موقع پر جنوبی بیروت میں واقع سید الشہداء کمپلیکس میں وڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ اس مقامی بازار میں شرکت کرنے والے وہی لوگ ہیں جو اس زمین کے باشندے ہیں، جو جنوبی لبنان میں واپس آ رہے ہیں، محاذِ عمل میں ثابت قدم کھڑے ہیں اور اپنی زمینوں کی پیداوار کاٹ رہے ہیں،یہ سرحدی علاقوں میں پائے جانے والے زیتون کے درختوں کے مالکان حقیقی حامیِ حاکمیت ہیں جو متحدہ لبنان میں اپنی زمین کے مالک ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لبنانی سرزمین کا ہر حصہ لبنان کا حصہ ہے اور اس ملک کے باشندوں کی ملکیت ہے۔

 جو مقابلہ کرتا ہے اپنی زمین واپس لے لیتا ہے اور جو مفاہمت پر آمادہ ہو جاتا ہے اسے زمین سے محروم ہونا پڑتا ہے، جو طائف معاہدے کی پابندی پر زور دیتے ہیں وہ معاہدے کے بعض حصے اختیار کر کے بعض حصے ترک نہیں کر سکتے؛ اس معاہدے کا بنیادی مقصد زمین کی آزادی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زمین ایک نعمت ہے اور ہمیں اس کا محافظ ہونا چاہیے؛ اس کی حفاظت اور احیاء ہماری ذمہ داری ہے، ہم اس بات پر افسوس کرتے ہیں کہ ہماری حکومت زرعی شعبے کی حمایت نہیں کر رہی اور پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے حمایتی طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے، جیسا کہ تعمیرنو جهاد فاؤنڈیشن یہ کام کر رہی ہے۔

شہید سید حسن نصراللہ نے بیرونی دباؤ کے مقابلے اور ملکی وسائل پر انحصار کے مقصد کے ساتھ زرعی اور صنعتی جہاد کا قیام عمل میں لایا۔

حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے ملک کی موجودہ صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ لبنان کے لیے ثالثانہ کردار ادا کر رہا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ امریکہ غیرجانبدار ثالث نہیں بلکہ قابض صہیونی حکومت اور اس کی توسیع پسندی کا حامی ہے۔

 جب بھی امریکی نمائندے کے دورے کا اعلان ہوتا ہے، قابضین کے فضائی یا زمینی حملوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔،امریکہ نے لبنان کے خلاف قابض حکومت کی 5000 جارحیتوں کے بارے میں کیا موقف اختیار کیا؟ کوئی موقف نہیں؛ بلکہ اکثر اوقات یہ حملے امریکہ کے بیانات کے تحت جائز ٹھہرائے جاتے ہیں۔

جب دشمن نے شہر البلیدا کے ایک میونسپل ملازم سمیت بے گناہ شہریوں کو قتل کیا تو امریکہ کا موقف کیا رہا؟ کیا دفاعِ وطن اور شہریوں کے دفاع کو جرم قرار دیا جا سکتا ہے؟ اور دشمن کی طرف سے بے گناہ شہریوں کے قتل اور جاری تباہ کاریوں کے بارے میں امریکہ کا رویہ کیا ہے؟ اب تک امریکہ نے لبنان کے لیے کوئی اچھا کام نہیں کیا۔

شیخ نعیم قاسم نے واضح کیا کہ دھمکیاں ہماری تحریک اور ثابت قدمی کی پوزیشن کو تبدیل نہیں کریں گی؛ ہم ہتھیار ڈالنے یا شکست تسلیم کرنے کے حق میں نہیں ہیں اور ایسا قبول نہیں کریں گے۔ ممکن ہے اسرائیل وقتی فوجی قبضہ کر لے، مگر وہ ہماری زمین پر مستقل قابض نہیں رہ سکے گا۔ ہم کسی سے مدد مانگتے نہیں، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ پیٹھ میں خنجر نہ گھونپا جائے اور اسرائیل کے مفادات پورے نہ ہوں۔

حکومت سب سے پہلے حاکمیت کی ذمہ دار ہے، ہم کسی کے حکم کے تابع نہیں ہیں اور نہ ہی قبول کریں گے کہ لبنان کو دشمنوں کی مراد کے مطابق تشکیل دیا جائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ کی سفاکی اور اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے لبنان ایک حقیقی خطرے سے دوچار ہے، انہوں نے کہا کہ تینوں اعلیٰ عہدہ داروں کا موقف، خاص طور پر صدر کا فوج کو قابضین کے حملے کے خلاف ہدایت دینا، ایک ذمہ دارانہ اقدام ہے اور اسی پر اعتماد کیا جانا چاہیے۔

 یہ موقف اتحاد کے ذریعے مضبوط کیے جائیں اور ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ فوج کی معاونت کے لیے ایک منصوبہ تیار کرے تاکہ فوج دشمن کے ساتھ مقابلہ کر سکے۔

ہم قومی یکجہتی کے ذریعے اپنی زمین واپس لیں گے اور مقاومت کا مقصد وطن کی آزادی ہے جبکہ دشمن کا مقصد قبضہ ہے، لبنان کے تمام لوگ ذمہ دار ہیں اور ہم کسی کا مقام قبضہ نہیں کرنا چاہتے؛ جو لوگ ہم پر الزام لگاتے ہیں انہیں اپنے الزامات واپس لینے چاہیے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ حزب اللہ لبنان کی قوت ہے اور اسے مضبوط رکھا جانا چاہیے، صیہونی تجاوزات کو جواز فراہم کرنا دشمن کی خدمت ہے اور بعض حلقوں کو اس بہانے سے باز آنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:اگر مزاحمت نہ ہوتی تو لبنان کا شام جیسا انجام ہوتا: حزب اللہ

اسرائیل کو چاہیے کہ لبنان کی طرف سے کیے گئے کسی معاہدے کو نفاذ کے بعد خود بھی پورا کرے؛ ہر نیا معاہدہ صرف اسرائیل کو بری الذمہ کرے گا اور نئے حملوں کا راستہ کھول دے گا۔

مشہور خبریں۔

پاکستان اور ورلڈ بینک کے درمیان طویل المدتی شراکت داری کی دستاویز پر دستخط ہوگئے

?️ 9 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اور ورلڈ بینک کے درمیان طویل المدتی

یمن کی تحریک انصار اللہ کے خلاف امریکہ کی نئی پابندیاں

?️ 13 ستمبر 2025سچ خبریں: امریکی وزارت خزانہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا

امریکا نے افغانستان میں پاکستان کے اہم کردار کا اعتراف کرلیا

?️ 30 جولائی 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا نے افغانستان میں پاکستان کے اہم کردار کا

بھارتی یوم آزادی بھی کشمیریوں کے لیے دردسر

?️ 10 اگست 2023سچ خبریں: بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت

افغان عبوری حکومت کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے میں تھوڑا وقت لگے گا

?️ 24 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پڑوسی

مغربی ممالک شام کی خود مختاری کا احترام کریں: بسام صباغ

?️ 11 جولائی 2021جنیوا (سچ خبریں)  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ترکی کیجانب سے

ایرانی سپریم لیڈر نے ویانا میں ہونے والے جوہری معاہدے کے بارے میں اہم بیان جاری کردیا

?️ 16 اپریل 2021تہران (سچ خبریں)  ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ویانا

خلیج فارس کا نام تبدیل کرنے کی جدوجہد سے متعلق افواہوں پر ٹرمپ کا ردعمل

?️ 8 مئی 2025پاک صحافت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ خلیج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے