سچ خبریں: آزادیٔ بیان کا دعویٰ کرنے والے فرانس کی تولوز یونیورسٹی کے ریاضی کے پروفیسر کو فلسطین کی حمایت پرمعطل کر دیا گیا۔
اگرچہ مغربی ممالک آزادیٔ بیان کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر صہیونی حکومت پر کسی بھی قسم کی تنقید کو یہود مخالف قرار دے کر دبایا جاتا ہے اور تل ابیب کی پالیسیوں کی مخالفت کی اجازت نہیں دی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی رہنماؤں کا امریکہ پر شدید غصہ اور بے بسی!
اسی بنیاد پر، فرانسیسی شہر تولوز کی یونیورسٹی کے ریاضی کے پروفیسر بنو آئعو کو فلسطینیوں کی نسل کشی پر کلاس میں کیے گئے تبصروں کی وجہ سے یونیورسٹی کے تدریسی عمل سے معطل کر دیا گیا۔
یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب ایک طالب علم نے کلاس میں استاد کے ریکارڈ کیے گئے تبصروں کو عام کیا۔
اس آڈیو میں استاد نے غزہ میں صہیونی حکومت کے مظالم پر مغربی معاشروں کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں ایسی نسل کشی کبھی نہیں دیکھی۔
تولوز یونیورسٹی کے سربراہ نے اس بارے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ یونیورسٹی کے سربراہ کی حیثیت سے میں نے احتیاطی طور پر اس معاملے پر فیصلہ کیا ہے اور اس استاد کو معطل کر دیا ہے اس لیے کہ ان کے تبصرے تدریسی مواد سے غیر متعلق تھے۔
مزید پڑھیں: طلباء تحریک کس چیز کی علامت ہے؟ لبنانی یونیورسٹی پروفیسر
اب اس استاد کے کیس کو منظم جرائم کے شعبے میں جانچنے کے لیے پیش کیا جائے گا۔