کابل (سچ خبریں) افغان صدر اشرف غنی نے افغانستان کے حالات تبدیل ہونے کے بارے میں اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ملک میں مکمل طور پر جنگ بندی نہ ہو طالبان کسی قسم کے مذاکرات کے لیئے تیار نہیں ہیں اسی وجہ سے انہوں نے ایک ایسا پلان تیار کیا ہے اور اس سیکیورٹی پلان کےتحت آئندہ 6 ماہ میں صورتحال قابو میں آجائےگی۔
تفصیلات کے مطابق اشرف غنی نے قومی اسمبلی کے مشترکہ سیشن سے خطاب میں کہا کہ حالیہ صورتحال غیر ملکی افواج کے فوری انخلا کے فیصلے کے باعث ہوئی، آج ہمارے لوگ جارحیت کی واضح حالت میں ہیں، جارحیت اور جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک طالبان امن کیلئےآمادگی ظاہرنہیں کرتے صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی، سیکیورٹی پلان کے تحت آئندہ 6 ماہ میں صورتحال قابو میں آجائے گی، ہمارے سکیورٹی پلان کو امریکا کی حمایت حاصل ہے، سکیورٹی پلان پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
افغان صدر نے کہا کہ کسی بھی تباہ کن قوت کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا، ہم یا تو مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے یا ان کے گھٹنے میدان جنگ میں توڑدیں گے، ہم نے اپنی ترجیحات طےکرلیں، طالبان، ان کے حامی اپنی ترجیحات طے کرلیں۔
اشرف غنی نے کہا کہ ہماری جیت کیلئے واحد راستہ صرف اتحاد ہے، افغان خواتین کویقین دلاتاہوں، قوم ان کے حقوق کا دفاع کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا انٹرویو میں کہنا تھاکہ افغان صدر اشرف غنی کا اقتدار میں رہنا طالبان کے سرینڈر کرنے میں رکاوٹ ہے، امن معاہدے کیلئے نئی حکومت کا قیام اور افغان صدر کا عہدہ چھوڑنا ضروری ہے۔