?️
100 سے زائد انسانی حقوق اور امدادی اداروں نے غزہ میں بھوک کے بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ کیا
دنیا بھر کی 100 سے زائد انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی امدادی اداروں نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ میں بھوک اور قحط کی سنگین صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، ان تنظیموں نے فوری اور مستقل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل پر عائد تمام رکاوٹیں ہٹانے پر زور دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر بروقت اقدام نہ ہوا تو غزہ میں اجتماعی قحط کی سنگین صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہزاروں ٹن خوراک، پینے کا صاف پانی اور طبی سامان غزہ کے داخلی راستوں کے باہر منتظر ہے، مگر اسرائیلی رکاوٹوں اور باضابطہ اجازت ناموں کی تاخیر کے سبب ان اشیاء کی ترسیل ممکن نہیں ہو رہی۔
تنظیموں نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ ناکہ بندی، بروکریسی کی رکاوٹیں، اور امداد کی تقسیم کے اسرائیلی فوجی کنٹرول میں ہونے کے باعث انسانی بحران، افراتفری اور اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر تمام زمینی راستے کھولے؛امداد پر سے تمام انتظامی رکاوٹیں ہٹائی جائیں؛انسانی امداد کی بلا رکاوٹ اور آزادانہ رسائی کو یقینی بنایا جائے؛اور اسرائیلی فوجی کنٹرول والے تقسیماتی نظام کو مسترد کیا جائے۔
بیان میں عالمی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں، جن میں اسرائیل کو اسلحہ اور گولہ بارود کی فراہمی بند کرنا بھی شامل ہے۔
دوسری جانب فلسطینی حکومت کے میڈیا دفتر نے عالمی اداروں، ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں محفوظ اور مستقل امدادی راستے قائم کریں تاکہ غذائی اور طبی امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے۔
اس دفتر نے امداد کو سیاسی کھیل یا قابض حکومت کے کنٹرول سے آزاد رکھنے پر زور دیا ہے اور محاصرے کو اجتماعی سزا اور جنگی جرم قرار دیا ہے۔ عالمی عدالتوں سے اس سلسلے میں فوری تحقیقات اور مجرموں کے احتساب کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے آنروا نے بھی بیان جاری کیا ہے کہ ان کے پاس تین ماہ تک کی خوراک اسٹاک میں موجود ہے جو غزہ کے لاکھوں افراد کے لیے کافی ہے، لیکن وہ اجازت کے انتظار میں ہیں۔ آنروا نے کہا:”دروازے کھولیں، محاصرہ ختم کریں، تاکہ ہم ایک ملین بچوں سمیت تمام متاثرین کی مدد کر سکیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر جنگ مسلط کی، جس کا مقصد حماس کا خاتمہ اور اسرائیلی قیدیوں کی بازیابی بتایا گیا۔ مگر اسرائیل اپنے اہداف میں ناکام رہا اور 19 جنوری 2025 کو ایک عارضی جنگ بندی کے تحت قیدیوں کا تبادلہ ممکن ہوا۔
تاہم، 28 مارچ 2025 کو اسرائیل نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوبارہ غزہ پر فوجی حملے شروع کر دیے، جس سے انسانی المیہ مزید سنگین ہو گیا ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
حماس کی خفیہ معلومات کے ذخیرہ اور طوفان الاقصی کے ماسٹر مائینڈ یحیی سنوار کی زندگی
?️ 18 اکتوبر 2025حماس کی خفیہ معلومات کے ذخیرہ اور طوفان الاقصی کے ماسٹر مائینڈ
اکتوبر
پاکستان کا افغانستان میں سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ
?️ 30 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) پاک افغان تعلقات میں اہم پیش رفت سامنے
مئی
عمران خان کا ’مینڈیٹ چوروں‘ کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ
?️ 17 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) 8 فروری کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے
مارچ
بائیڈن کی مقبولیت میں کمی میں ایک بار پھر ریکارڈ بیٹ
?️ 15 نومبر 2021سچ خبریں:ایک نئے سروے کے مطابق بائیڈن کی مقبولیت میں ہونے والی
نومبر
پیوٹن توانائی کو بطور ہتھیار استعمال کرتا ہے: شلٹز
?️ 18 جولائی 2022سچ خبریں: جرمن وزیر اعظم اولاف شولٹز نے اتوار کو دعویٰ کیا
جولائی
تحریک انصاف الیکشن کیسے لڑیگی،سینیٹر ہمایوں مہمند نے پلان سی بتا دیا
?️ 16 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی پلاننگ کیا ہو
جنوری
معروف آزادی پسند کشمیری رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کر گئے
?️ 18 ستمبر 2025سرینگر: (سچ خبریں) آزادی پسند کشمیری رہنما اورکل جماعتی حریت کانفرنس کے
ستمبر
آرمی چیف سرکاری دورہ پر ترکی پہنچ گئے
?️ 24 جون 2021راولپنڈی(سچ خبریں) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)
جون