سچ خبریں:یورپی انسانی حقوق کی عدالت (ای سی ایچ آر) نے ایک افغان شہری کی اپنے دو بیٹوں کے قتل سے متعلق شکایت کو اس بنیاد پر مسترد کردیا ہے کہ جرمنی کے وفاقی استغاثہ نے صوبہ قندوز پر ہوائی بمباری کے لئے ان کے کمانڈر کے شواہد پر اعتماد کیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی یوروپی عدالت نے ایک ایسے افغان شہری کی شکایت کو مسترد کردیا ہے کہ2009 میں نیٹو کے حملے میں جس نے اپنے دو بیٹوں کو کھو دیا تھا، ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے اس شکایت کو مسترد کرتے ہوئے اپنے غیر منصفانہ فیصلے کو جواز پیش کیا اور دعوی کیا کہ جرمنی کے وفاقی استغاثہ نے فضائی بمباری سے متعلق اپنے کمانڈر کے دلائل پر اعتماد کیا! یوروپی کورٹ آف ہیومن رائٹس (ای سی ایچ آر) نے شمالی افغانستان کے شہر پر نیٹو کے حملے کے بارے میں افغان شہری عبدالحنان کی اپیل مسترد کردی ۔
یادرہے کہ نیٹو کے اس حملہ اس کے دو بیٹے جن کی عمر 8 اور 12 تھی ، اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے،واضح رہےکہ افغانستان کے شمالی صوبے قندوز کے قریب 2009 میں ایندھن کے ٹینکروں کے خلاف نیٹو فضائی حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے تھے، یہ فضائی حملے صوبہ قندوز میں جرمنی کے ایک اڈے کے کمانڈر کے حکم پر کیے گئے ، اس خدشہ سے کہ ٹینکروں کو حملوں کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے،واضح رہے کہ امریکی زیرقیادت اتحاد نے 2001 اور 2003 میں افغانستان اور عراق پر جھوٹے الزامات کے تحت حملہ کیا،اس جارحیت کےنتیجہ میں دونوں ممالک کو تشدد اور بدامنی میں اضافے کے سوا کچھ نہیں ملا۔
قابل ذکر ہے کہ قطر میں طالبان اور امریکہ کے مابین ہونے والے معاہدے کے مطابق ، غیر ملکی قابض فوج کو رواں سال مارچ کے آخر تک افغانستان چھوڑ دینا ہے،تاہم ابھی تک نیٹو کے ممبر ممالک مختلف بہانوں کے تحت مسلسل اس معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، دوسری طرف ، افغانستان میں دھماکوں کے حالیہ سلسلے کے بعد سکیورٹی کے واقعات میں اضافہ کے ساتھ ہی ، مغربی محور خاص طور پر جن ممالک نے نیٹو کے ممبروں کی شکل میں اپنی قابض فوج کو اس ملک میں تعینات کیا ہے ، نے اس کی خلاف ورزی کے لئے مختلف بہانے استعمال کیے ہیں۔