سچ خبریں: یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے واشنگٹن کی طرف سے یمنی قوم کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو اعلان جنگ قرار دیا۔
المسیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے یمن کی آزادی کی 56ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کے دوران فلسطینی مزاحمت کے بہادرانہ اقدامات کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے غزہ کی حمایت کرنے والی اقوام کو سلام پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی یمنیوں کو اپنے لیے خطرہ کیوں سمجھتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے خاتمے تک یمنی قوم کی کاروائیاں اسی طرح جاری رہیں گی۔
المشاط نے تاکید کی کہ ہمیں امید ہے کہ عرب اور اسلامی ممالک بھی غزہ اور فلسطین کے حوالے سے علقمندانہ مؤقف اختیار کریں گے،ہم تمام ممالک کو یاد دلاتے ہیں کہ خطرات کے خلاف وقار اور تحفظ کے موقف حکام کی جانب سے قوموں کے مؤقف کے درمیان ہم آہنگی پر منحصر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امریکہ اور مغرب کے شرمناک مؤقف سے متاثر نہیں ہونا چاہئے جسے امریکی عوام سمیت تمام اقوام کو صرف شرمندگی اور مذمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
المشاط نے کہا کہ ہم واشنگٹن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یمن کے خلاف اپنے معاندانہ رویے میں بنیادی اصلاحات نافذ کرے اس لیے کہ اس کا یہ طرز عمل خطے میں امن کے لیے سود مند نہیں،ہم واشنگٹن کو کسی بھی کشیدگی سے خبردار کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی طرف سے کشیدگی میں اضافہ ہمیں فلسطین کے بارے میں اپنے اصولی موقف سے دستبردار نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قوم کے مفادات کو نقصان پہنچانے والا کوئی بھی اقدام ہمارے خلاف اعلان جنگ ہے اور ہم اس کے مطابق ہی اس کا مقابلہ کریں گے۔
المشاط نے یمن میں قیام امن کے عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے امن کے راستے کا ایک اہم سفر طے کیا ہے اور اعتماد سازی کے لیے عملی اقدامات نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، خاص طور پر انسانی اور اقتصادی میدانوں میں۔
یمنی عہدیدار نے کہا کہ میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ جنگ کے سوداگروں کی بات نہ سنو،ہم عمل درآمد کے اقدامات کو مرحلہ وار ختم کرنا چاہتے ہیں، قیدیوں کے معاملے کی تحقیقات شروع کرنا چاہتے ہیں اور یمن میں بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کے سرگرمیوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: یمنیوں نے صیہونی جہاز رانی کے نظام کے ساتھ کیا کیا؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی زمینوں اور پانیوں سے جلد از جلد دستبرداری کے لیے عملی اقدامات کرنا چاہتے ہیں اور ہم ان تمام فریقوں کا خیر مقدم کرتے ہیں جو جنگ کے اثرات کو دور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔