سچ خبریں:یمنی عوامی تنظیم انصاراللہ کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ نے تاکید کی ہے کہ یمن میں امریکہ یا دیگر ممالک کی کسی بھی طرح کی فوجی موجودگی کو ایک قبضہ تصور کیا جاتا ہے۔
المسیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق یمنی عوامی تنظیم انصاراللہ کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے کہا ہے کہ یمنی قوم اپنی سرزمین کے ایک ذرہ پر بھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن میں امریکہ یا دیگر ممالک کی کوئی بھی فوجی موجودگی ایک عارضی قبضہ ہے اور انہیں ہمارے ملک سے رضاکارانہ طور پر نکل جانا چاہیے ورنہ زبردستی نکالے جائیں گے۔
یاد رہے کہ قبل ازیں یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا تھا کہ یمن میں امریکہ کے اقدامات یمنی قوم کے خلاف 8 سالہ جارحیت کے عین مطابق ہیں جو کرائے کے غاصبوں کی طرف سے ایک نئی خیانت ہے جس کے تحت یمنی ساحلوں اور جزیروں کو قابضین کو کرائے پر دیا جا رہا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم یمن کی قومی خودمختاری کے ساتھ کسی خیانت یا خلاف ورزی کا ذمہ دار کرائے کی حکومت کو ٹھہراتے ہیں اور ہم یمن کی سرزمین میں کسی بھی غیر ملکی نقل و حرکت اور سرگرمی کے خلاف اپنی مخالفت کا اعلان کرتے ہیں نیز اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہماری قوم کو تمام ممکنہ طریقوں سے اس کا مقابلہ کرنے کا حق اس حاصل ہے۔
متذکرہ بیان میں انصار اللہ نے ملک کے جنوبی اور مشرقی علاقوں کے آزاد اور باعزت شہریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے پر تاکید کرتے ہوئے ان سے ہوشیار کو کہا اور تمام طبقوں سے اپیل کی کہ وہ اتحاد، وحدت، خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنے والی سازشوں کو ناکام بنائیں۔
دریں اثنا یمن کی مستعفی اور مفرور حکومت میں امریکی سفیر اسٹیفن فیگن اپنے ملک کی بحریہ کے 5ویں بیڑے کے کمانڈر بریڈ کوپر اور متعدد دیگر فوجی عہدیداروں کے ہمراہ صوبہ المہرہ میں داخل ہوئے اور جارح اتحاد کی طرف سے اس صوبے میں تعینات کیے جانے والے گورنر محمد علی یاسر کے ساتھ ملاقات کی۔