سچ خبریں:گذشتہ چھ سال میں سعودی اتحاد نے یمن کے وسیع علاقوں کو بارودی سرنگوں اور کلسٹر بموں سے آلودہ کیا ہے جو یمنی شہریوں کے لیے ہمیشہ کی مصیبت بن گئے ہیں۔
المیادین چینل کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یمنی ڈیمیننگ سنٹر کے کمانڈر کرنل علی صفرہ نے کہا کہ ہمارے ملک کے مختلف علاقوں میں سعودی فضائی حملوں سے شہری ہلاکتیں حملے کے وقت تک ہی محدود نہیں رہتیں بلکہ حملوں کے اثرات اور المیے کبھی کبھی مستقل رہتے ہیں،المیادین ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ یمنی وزارت صحت کی وزارت کے مطابق سن 2019 کے وسط تک بم دھماکوں اور بارودی سرنگوں سے 6000 سے زیادہ عام شہری مارے جاچکے ہیں جبکہ متعدد لاپتہ ہیں۔
علی صفرہ نے مزید کہا کہ ہم یمنی وسیع پیمانے پر انسانی تباہی کا سامنا کررہے ہیں ، ہم دشمنوں کے ہاتھوں بموں اور بارودی سرنگوں سے بھرے میدان کے وسط میں ہیں جہاں بہت سے رہائشی کلسٹر بموں کی موجودگی کی وجہ سے اپنے علاقوں کی آزادی کے بعدبھی وہاں واپس نہیں آسکتے ہیں، یمنی فوجی عہدیدار نے کہا کہ جب ہم تباہی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہم وہم و گمان سے کام نہیں لیتے ہیں۔
واضح رہے کہ اعدادوشمار کے مطابق یمنی جنگ میں اب تک 2500 کلسٹر بم حملے ہوچکے ہیں جبکہ 15 اقسام کے بموں کو تیار کرنے والے ملک کا نام معلوم نہیں ہے ،یادرہے کہ 2021 کے آغاز کے بعد سے کلسٹر بموں کے ذریعہ 90 کے قریب افرادشہید ہوچکے ہیں،انہوں نے کہا کہ صوبہ الجوف کے تین شہروں میں فیلڈ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 50000 زرعی اراضی کلسٹر بموں اور بارودی سرنگوں سے آلودہ ہوچکی ہے۔
یادرہے کہ صرف صوبہ الجوف کے المتون قصبےمیں5 ہزار ہیکٹر زرعی اراضی غیر محفوظ ہے، وہ زمینیں جو چار ہزار خاندانوں کی آمدنی کا ذریعہ ہیں، کرنل علی صفرہ نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ یمن کے محاصرے کی وجہ سے ، سعودی حکومت بموں سے زمینوں کوصاف کرنے کے سازوسامان کےیمن میں داخلے کو روک رہی ہے جس کی وجہ سے آلودہ علاقوں کو صاف کرنا مشکل اور وقت طلب ہوگیاہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ شہریوں کی جانیں بچانے کے لئے ضروری سامان مہیا کریں،یادرہے کہ کلسٹر بم وہ بم ہیں جو ایک بڑے علاقے پر بہت بڑی تعداد میں گرائے جاتے ہیں لیکن پھٹتے نہیں ہیں ، ان میں سے کچھ کئی دھائیوں بعد بھی شہریوں کو ہلاک اور زخمی کرتے ہیں،قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی ایجنسیوں اور اقوام متحدہ نے ایسے بموں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے کیونکہ یہ عام شہریوں کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔