چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے ایک پریس کانفرنس میں اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کو بین الاقوامی برادری سے خارج نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان عوام کے مفادات اور فلاح و بہبود کو مدنظر رکھا جائے، اس کی پرامن تعمیر نو کی جائے۔ اس ملک کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے اور افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دنیا کے مختلف ممالک کو افغان حکمراں ادارے کے بارے میں بہت سے خدشات اور توقعات ہیں، واضح کیا کہ افغان فریق اعتدال پسند اور محتاط داخلی اور خارجی پالیسیوں کو اپنانے اور خواتین اور بچوں کے مفادات کے تحفظ کےلیے مزید پیش رفت کرے ۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کابل دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سخت موقف اختیار کرے اور اس سلسلے میں مزید ٹھوس نتائج کے لیے کوشش کرے۔
وانبن نے جاری رکھا کہ ہمیں امید ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت عالمی برادری کی سمجھ اور اعتماد حاصل کرنے کے لیے درست سمت میں ٹھوس اقدامات کرے گی۔ اس سے افغانستان کے لیے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے اور دوستانہ تعلقات استوار کرنے اور بین الاقوامی برادری میں بہتر طور پر ضم ہونے کے لیے سازگار حالات پیدا ہوں گے۔
انہوں نے چین، افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات کے پانچویں دور کا ذکر کرتے ہوئے جس کی میزبانی چند روز قبل اسلام آباد میں ہوئی تھی، یہ بھی کہا کہ یہ بات چیت اچھی ہمسائیگی، دوستی اور عملی تعاون کے تسلسل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ چین کی بھرپور کوششوں کی بدولت مذاکرات کے اس دور میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں تینوں ممالک کے درمیان سیاسی، ترقی اور سلامتی کے شعبوں میں مشترکہ مفاہمت اور گہرے تعاون کے راستے کا خاکہ پیش کیا گیا۔