چین اور امریکہ کے درمیان 90 روزہ تجارتی وقفہ نئی کشمکش کا آغاز      

چین

?️

چین اور امریکہ کے درمیان 90 روزہ تجارتی وقفہ نئی کشمکش کا آغاز
چین اور امریکہ نے طویل اور پیچیدہ مذاکرات کے بعد تجارتی محصولات پر 90 روزہ آتش‌بس پر اتفاق کر لیا ہے، تاہم ماہرین کے نزدیک یہ وقفہ مصالحت کی بجائے آئندہ مرحلے کی صف‌آرائی کے لیے ایک حکمتِ عملی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حکم نامے پر دستخط کر کے نئی محصولات کے نفاذ کو تین ماہ کے لیے مؤخر کر دیا، جس سے عالمی تجارت پر فوری دباؤ کم ہو گیا۔ دوسری جانب، بیجنگ نے اس اقدام کو مذاکرات میں سانس لینے کا موقع قرار دیا، تاکہ اسٹیل، سویا بین اور ٹیکنالوجی جیسے حساس شعبوں میں پالیسی ترتیب دی جا سکے۔
امریکہ اس دوران چین پر سیاسی و اقتصادی دباؤ بڑھا کر زیادہ تجارتی رعایتیں حاصل کرنے کا خواہاں ہے، خاص طور پر زرعی شعبے میں۔ ٹرمپ نے حتیٰ کہ بیجنگ سے امریکی سویا کی درآمدات کو چار گنا کرنے کا مطالبہ کیا، جو انتخابی سیاست میں ووٹرز کو متاثر کرنے کی ایک کوشش بھی ہے۔
چین اس موقع کو دباؤ کم کرنے اور آئندہ مرحلے کے لیے اہرمی قوتیں تیار کرنے میں استعمال کر رہا ہے۔ پکن کے پاس نایاب معدنیات (Rare Earth Elements) جیسا بڑا ہتھیار موجود ہے، جن کی عالمی پیداوار میں اس کا حصہ 60 فیصد سے زیادہ ہے۔ ان عناصر پر برآمدی پابندیاں عائد کر کے چین امریکی ہائی ٹیک صنعتوں کو براہِ راست متاثر کر سکتا ہے۔
مزید برآں، چینی حکومت ٹیکنالوجی مارکیٹ میں امریکی کمپنیوں کے لیے رسائی محدود کرنے یا اہم پرمٹس مؤخر کرنے جیسے اقدامات بھی کر سکتی ہے، جیسا کہ ماضی میں سیمی کنڈکٹر اور مصنوعی ذہانت کے آلات میں کیا گیا۔
چین، امریکی دباؤ کے مقابل، تجارتی راستوں اور مالیاتی اثرورسوخ کو مضبوط بنانے کے لیے نئے اقدامات کر رہا ہے۔ آسٹریلوی کمپنی فورٹی سکیو کو 14.2 ارب یوان کا قرض، جس کی ادائیگی یوان میں ہوگی، چین کی کرنسی کو بین الاقوامی سطح پر مستحکم کرنے کی کوشش ہے۔
اسی کے ساتھ برونئی کی موارا بندرگاہ میں 2 ارب یوان کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، جو اسے چین کے "نئے خشکی-سمندر تجارتی راہداری” سے جوڑ دے گی اور خطے میں چین کی تجارتی رسائی بڑھائے گی۔
یہ 90 روزہ آتش‌بس بظاہر کشیدگی کو وقتی طور پر کم کر رہی ہے، مگر دونوں فریق اس وقفے کو اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ امریکہ امتیازات حاصل کرنے کی کوشش میں ہے، جبکہ چین نئے مالیاتی اور تجارتی ڈھانچے تعمیر کر رہا ہے تاکہ آئندہ دباؤ کا مقابلہ کر سکے۔اب سوال یہ ہے کہ جب یہ وقفہ ختم ہوگا، کیا مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھے گا یا تجارتی جنگ کا اگلا دور شروع ہو جائے گا؟

مشہور خبریں۔

میں ذاتی وجوہات کی بناء پر 2024 کے انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا: پومپیو

?️ 17 اپریل 2023سچ خبریں:سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا کہ وہ

حزب اللہ نے اپنے عہدیداروں کے قتل کی تردید کی

?️ 6 اکتوبر 2024سچ خبریں: لبنان کی حزب اللہ نے ہفتے کی رات ایک بیان

نیتن یاہو کے اہداف کو جاننے کے لیے امریکی وزیر خارجہ کا مقبوضہ علاقوں کا دورہ

?️ 11 جنوری 2023سچ خبریں:بنجمن نیتن یاہو کی نئی کابینہ کی پالیسیوں کے بارے میں

پرویز الہٰی، مونس الہٰی، محمد خان بھٹی کےخلاف رشوت لینے کے الزام پر مقدمہ درج

?️ 15 اپریل 2023لاہور: (سچ خبریں) پنجاب کے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ  نے رشوت لینے کے

سانحہ سیالکوٹ: ملک عدنان کو گواہ بنانے کا فیصلہ

?️ 17 دسمبر 2021لاہور (سچ خبریں) سیالکوٹ واقعے میں سری لنکن شہری کوبچانے والے ملک

اگر میں رہوں گا تو انہیں نقصان پہنچاؤں گا: بائیڈن کا اعتراف

?️ 13 اگست 2024سچ خبریں: 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی

پیوٹن کو جرمنی میں گرفتار کیا گیا تو ہم پوری طاقت سے حملہ کریں گے:روس

?️ 23 مارچ 2023سچ خبریں:سینئر روسی اہلکار نے جرمنوں کو پیوٹن کے خلاف کسی بھی

موسم گرما تک نیٹو کی تعداد میں اضافہ ہوگا:برطانوی اخبار

?️ 13 اپریل 2022سچ خبریں:ماسکو نے بارہا سویڈن اور فن لینڈ کے نیٹو میں شامل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے