سچ خبریں: خبر رساں ادارے روئٹرز نے دعویٰ کیا کہ چین کے وزیر دفاع، جو دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے عوام کی نظروں سے اوجھل ہیں، مبینہ بدعنوانی کے الزام میں زیر تفتیش ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے 10 باخبر ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ چینی وزیر دفاع لی شانگفو، جو دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے عوام میں نظر نہیں آئے، کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان سے فوجی ساز و سامان کی خریداری کے سلسلے میں تفتیش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پابندیوں کا شکار چینی جنرل وزیر دفاع کے عہدے پر فائز
ایک علاقائی سکیورٹی عہدیدار اور چینی فوج سے براہ راست رابطے رکھنے والے تین افراد کے مطابق شانگفو سے فوجی سازوسامان کی خریداری کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، تاہم روئٹرز نے اس بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ کس قسم کا سامان خریدا گیا تھا۔
اس کے علاوہ دو دیگر باخبر ذرائع کے مطابق چینی فوج کے پروکیورمنٹ یونٹ کے آٹھ اعلیٰ افسران جو 2017 سے 2022 تک شانگفو کی کمان میں تھے، بھی زیر تفتیش ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک طاقتور تادیبی معائنہ کمیشن شانگفو، جنہیں مارچ میں چین کا وزیر دفاع مقرر کیا گیا تھا اور آٹھ دیگر افراد کی تحقیقات کر رہا ہے۔
تاہم چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ صورت حال سے واقف نہیں ہیں نیز چین کی ریاستی کونسل اور وزارت دفاع نے بھی اس سلسلہ میں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ اور چین کے وزرائے دفاع کی بے مثال ملاقات
فنانشل ٹائمز نے امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ واشنگٹن حکومت کا خیال ہے کہ شانگفو زیر تفتیش ہیں۔
وال سٹریٹ جرنل نے ایک چینی فیصلہ ساز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ انہیں گزشتہ ہفتے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا تھا،جاپان میں امریکی سفیر رام ایمانوئل نے ٹوئٹر (X) پر پوچھا کہ ،کیا شانگفو حراست میں ہیں؟