سچ خبریں: روس کے صدر نے سابق امریکی صدر کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے دوسرے ممالک میں جمہوری طریقہ کار پر تنقید کر کے خود کو مضحکہ خیز بنایا ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس ایک طرف امریکی صدارتی امیدواروں میں سے کسی ایک کو دبانے کے لیے اپنے تمام وسائل اور انتظامی طاقت کا استعمال کرتا ہے اور دوسری طرف دوسرے ممالک میں جمہوری طریقہ کار کو بھی تنقید کا نشانہ بناتا ہے جس کے باعث وہ دنیا میں ایک مذاق بن گیا ہے.
یہ بھی پڑھیں: امریکی جمہوریت کے ڈگمگانے پر ٹرمپ کی 187 منٹ کی خاموشی
فیصلہ کن طور پر ووٹوں کی اکثریت کے ساتھ روسی صدارتی انتخاب جیتنے والے اور مزید 6 سال تک اقتدار میں آّنے والے پیوٹن نے اپنی مہم کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر دنیا ہنس رہی ہے!
2024 کے امریکی صدارتی انتخابات کے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کھولے گئے بہت سے قانونی مقدمات کا واضح حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت صدارتی امیدواروں میں سے ایک پر حملہ کرنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت اور وسائل استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم دوسرے ممالک میں ان کے مخالفین سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن جو کچھ امریکہ میں ہو رہا ہے وہ جمہوریت نہیں بلکہ ایک تباہی ہے۔
میرے خیال میں یہ بات سب پر واضح ہے کہ امریکی سیاسی ڈھانچہ کسی بھی طرح سے جمہوری ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا، امریکہ میں انتخابی ماحول تیزی سے غیر مہذب ہو رہا ہے۔
پیوٹن نے پہلے کہا تھا کہ روس کسی بھی ملک کے انتخابات میں مداخلت نہیں کرے گا اور امریکہ میں اقتدار سنبھالنے والے ہر صدر کے ساتھ بات چیت کرے گا۔
روسی صدر نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون کی اولمپک گیمز کے دوران یوکرین میں جنگ بندی کے لیے کی جانے والی تجاویز کے بارے میں بھی کہا کہ ہم تمام تجاویز پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہمیشہ اور کسی بھی حالت میں، قومی سطح پر جنگ کا فیصلہ ہم کریں گے۔
مزید پڑھیں: امریکی جمہوریت کے بحران پر توجہ دینے کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور پھر بھی کہوں گا کہ ہم امن مذاکرات کو ترجیح دیتے ہیں لیکن یہ مذاکرات صرف اس لیے نہیں ہونے چاہیے کہ ہمارے دشمن کا گولہ بارود ختم ہو رہا ہے۔