وائٹ ہاؤس نے بھی صحافیوں کی رسائی محدود کر دی، آزادی صحافت پر خدشات میں اضافہ

وائٹ ہاؤس نے بھی صحافیوں کی رسائی محدود کر دی، آزادی صحافت پر خدشات میں اضافہ

?️

وائٹ ہاؤس نے بھی صحافیوں کی رسائی محدود کر دی، آزادی صحافت پر خدشات میں اضافہ
 امریکی محکمۂ دفاع کی جانب سے میڈیا پر عائد نئی پابندیوں کے بعد اب وائٹ ہاؤس نے بھی صحافیوں کے لیے سخت ضابطے نافذ کرتے ہوئے انہیں "کمرہ نمبر 140” تک رسائی سے روک دیا ہے، جس پر آزادی صحافت کے حامیوں نے شدید تشویش ظاہر کی ہے۔
امریکی جریدے نیوزویک کے مطابق وائٹ ہاؤس نے جمعے کے روز ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اب رپورٹرز کو اس کمرے میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ کمرہ مغربی ونگ میں واقع ہے اور صدر کے دفتر اوول آفس کے بالکل قریب ہے، جہاں وائٹ ہاؤس کے اہم مواصلاتی عملے کے دفاتر موجود ہیں۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پینٹاگون نے بھی حال ہی میں صحافیوں کے لیے سخت پالیسیاں متعارف کرائی ہیں، جن کے تحت فوجی اہلکاروں کو کسی بھی قسم کی معلومات  چاہے وہ خفیہ ہوں یا غیر خفیہ  میڈیا کے ساتھ شیئر کرنے سے قبل باضابطہ اجازت لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
نیوزویک کے مطابق ان نئی پالیسیوں نے شفافیت کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات حکومت کو احتساب سے بچانے کی کوشش ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک یادداشت میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کونسل میں حالیہ تنظیمی تبدیلیوں کے بعد اب وائٹ ہاؤس تمام سیکیورٹی سے متعلق امور اور رابطہ کاری کا براہِ راست ذمہ دار ہے۔ اس لیے حساس معلومات کے تحفظ کے پیشِ نظر صحافی اب صرف پیشگی اجازت اور ملاقات کے وقت کے تعین کے بعد ہی مخصوص دفاتر میں جا سکیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر اسٹیون چونگ نے پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ چند رپورٹرز نے اجازت کے بغیر ویڈیوز اور تصاویر بنائیں اور بعض نے محدود علاقوں میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے باعث نئی پابندیاں ناگزیر ہوئیں۔
تاہم وائٹ ہاؤس پریس کور ایسوسی ایشن کی صدر ویجیا جیانگ نے ان اقدامات کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضوابط صحافیوں کے کام میں رکاوٹ ڈالیں گے اور عوام کے حقِ معلومات کو نقصان پہنچائیں گے۔ ان کے مطابق،یہ پابندیاں حکومت کو کم جواب دہ بناتی ہیں اور شفافیت کو مجروح کرتی ہیں، جو عوام کے مفاد کے خلاف ہے۔
سابق وفاقی پراسیکیوٹر جویس ایلن نے بھی اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاؤس کا یہ اقدام پینٹاگون کے بعد میڈیا پر ایک اور قدغن ہے۔ ماضی میں صدر بل کلنٹن نے بھی اسی طرح کی کوشش کی تھی لیکن عوامی دباؤ کے باعث انہیں فیصلہ واپس لینا پڑا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا صحافیوں کو مستقبل میں ان دفاتر تک دوبارہ رسائی حاصل ہو سکے گی یا نہیں۔یہ تازہ پابندیاں امریکا میں آزادی اظہار اور حکومتی شفافیت کے بارے میں ایک نئی بحث کو جنم دے رہی ہیں۔

مشہور خبریں۔

یورپ کی کونسل فرانس کے امتیازی سلوک کو روکے : روس

?️ 30 ستمبر 2021سچ خبریں:  اسپوتنک کے مطابق روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ

انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر مزید سستا

?️ 26 ستمبر 2022کراچی (سچ خبریں )مفتاح اسماعیل کے استعفے کے اور اسحاق ڈار کی

وزیر اعظم کا صدر مملکت کو صحت کا خیال رکھنے اورمکمل آرام کرنے کا مشورہ

?️ 30 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کوروناوائرس کا شکار صدر مملکت

بیرونِ ملک دولت کا الزام: اسد عمر نے سراج الحق کو قانونی نوٹس بھجوا دیا

?️ 3 مئی 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سیکریٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف اسد عمر نے

دل بڑا کریں، وزیراعظم والا چکر چھوڑیں، صدر بن جائیں‘

?️ 7 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین

عقیدۂ ختمِ نبوت و مدارس کے تحفظ کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مولانا فضل الرحمن

?️ 31 اگست 2025لاہور (سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ

انسداد دہشتگردی عدالت: عمران خان 7 مقدمات میں عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل

?️ 2 دسمبر 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی

شوکت ترین کی جو کال لیک ہوئی وہ ہماری پبلک پوزیشن ہے:فواد چوہدری

?️ 30 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ شوکت ترین کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے