سچ خبریں:اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر نے نیتن یاہو کو بھیجے گئے ایک مشکوک لفافے کی وصولی کا اعلان کیا جس کو جانچ کے لیے فوجی حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
یروشلم پوسٹ اخبار نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ لفافے میں کسی تیل والے مادے کی آمیزش تھی اور خدشہ ہے کہ اس میں خطرناک اور مہلک زہریلے مادے موجود ہیں۔
تاہم کہا گیا تھا کہ مشکوک پیکج کو پولیس ڈسپوزل یونٹ کی جانب سے چھان بین کے بعد کلیئر کر دیا گیا ہے حالانکہ مشکوک پیکج کے مواد کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
چار سال کے سیاسی تعطل کے بعد ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل صیہونی حکومت کی کابینہ تشکیل دینے میں کامیاب ہونے والے نیتن یاہو کو بڑے پیمانے پر مخالفت کا سامنا ہے اور وہ مقبوضہ علاقوں میں ایک غیر مقبول شخصیت تصور کیے جاتے ہیں۔
ہفتے کے روز نیتن یاہو کو تل ابیب اور حیفہ میں اپنے خلاف زبردست مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا اور ان مظاہروں کے بعد انہوں نے کہا کہ ان کی کابینہ اعلیٰ حکام اور قانونی ماہرین کی شدید تنقید کے باوجود عدالتی نظام میں تبدیلی کے منصوبے پر عمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
نیتن یاہو جن پر بدعنوانی کا مقدمہ چل رہا ہے نے اپنی نئی کابینہ کے ایجنڈے کے مرکز میں قانونی تبدیلیوں کو رکھا ہے تاکہ قانونی تبدیلیوں کے ذریعے ان کے کیس کو کنیسٹ ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز کے ذریعے معافی سے مشروط کیا جا سکے۔
اتوار کو نیتن یاہو کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب ان کے مخالفین نے سنیچر کی شام کو ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کے منصوبے عدالتی آزادی کو متاثر کریں گے، بدعنوانی کو فروغ دیں گے، اقلیتوں کے حقوق کو پامال کریں گے اور تل ابیب کی عدالتوں کو بدنام کریں گے۔
نیتن یاہو کی مجوزہ اور مطلوبہ تبدیلیوں نے صیہونی حکومت کی سپریم کورٹ کے سپریم جج کی طرف سے بھی بڑے پیمانے پر احتجاج کو ہوا دی ہے جنہوں نے مجوزہ تبدیلیوں پر عوامی تنقید کرتے ہوئے اس پروگرام کو عدالتی نظام پر ایک بے لگام حملہ قرار دیا۔